کویت اردو نیوز 25 دسمبر: اگرچہ چینی حکومت اس بات پر زور دے رہی ہے کہ اسے امریکی مددکی ضرورت نہیں ہے تاہم چین میں صحت کی صورتحال امید افزا دکھائی نہیں دیتی۔
امریکی وال سٹریٹ کے مطابق کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے نتیجے میں چین جس ادویات کے بحران سے دوچار ہے وہ ملک میں صحت کی صورتحال کے لیے خطرہ بن گیا ہے۔
چین میں وبائی امراض کے دوران فارمیسیوں نے ضروری ادویات کا ذخیرہ کرنے کی کوشش شروع کر دی ہے۔رپورٹ کے مطابق بیجنگ کی جانب سے ’’زیرو کوویڈ‘‘ کی سخت پالیسی ترک کرنے کے ہفتوں بعد چین اب کرونا وائرس کے معاملات میں اضافے سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔
حکام کی تردید!
تاہم، چینی حکام نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ملک میں کورنا سے متعلق ادویات یا طبی آلات کی کمی ہے۔ اسی بنا پر چینی حکام نے ویکسین اور دیگر طبی سامان کی فراہمی کے لیے امریکہ کی جانب سے امداد کی پیشکش کو نظر انداز کر دیا ۔
چین میں کرونا کا خوفناک حملہ:
کرونا کے بڑھتے کیسز کے دوران چین میں دوائیوں کی قلت سنگاپور اور ہانگ کانگ میں پھیل گئی کیونکہ پریشان رشتہ دار دوائیں گھر بھیجنے کے لیے خرید کر لے گئے تھے۔
وال سٹریٹ جرنل نے نو چینی صوبوں میں فارمیسیوں کا انٹرویو کیا جن میں شنگھائی، فوجیان، ہوبی، سچوان، چنگھائی، گوانگ ڈونگ، گوانگسی، آنہوئی اور ژی جیانگ شامل ہیں کے علاقے کی فارمیسیز شامل ہیں۔ سب نے کہا کہ ان میں بخار اور سردی کے علاج کی کمی ہے۔
اخبار نے وسطی چین کے صوبہ ہینان کے ضلع نِنگلنگ کے ایک جنرل ہسپتال میں کام کرنے والے ژانگ نامی ایک ڈاکٹر کے حوالے سے بتایا کہ مقامی حکام ذخیرہ اندوزی اور قیمتوں میں اضافے کے بارے میں فکر مند ہیں۔ ڈاکٹر ژانگ کے مطابق ان کے اپنے ہسپتالوں میں بھی ادویات کا ذخیرہ کم ہے۔
شنگھائی کے ایک رہائشی نے اخبار کو بتایا کہ اس نے "ibuprofen” جیسی ادویات کی نمایاں کمی دیکھی ہے۔ میں خود بھی کرونا کا شکار ہوا اور اینٹی وائرل ادویات کی بدولت تیزی سے صحت یاب ہو گیا۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنی ادویات دوسرے ملک کے دورے کے دوران خریدی تھیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ کے بارے میں حکام کی طرف سے رہنمائی کا فقدان ہے۔