کویت اردو نیوز 19 مارچ: "سعودی خواتین کو روایتی عبایہ گاؤن اور حجاب ہیڈ اسکارف نہیں پہننا ہوگا” ایسا سعودی وزیراعظم و ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس کے ساتھ انٹرویو کے دوران محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب میں خواتین کو روایتی عبایہ گاؤن اور حجاب ہیڈ اسکارف پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔
سعودی عرب میں اسلامی لباس لازمی ہے تاہم ولی عہد شہزادہ نے کہا ہے کہ "خواتین عوام میں ظاہری شکل کو برقرار رکھتی ہیں جس کی ضرورت نہیں ہے”۔ سعودی عرب قانون کے مطابق خواتین سیاہ لباس اور حجاب کی پابند ہیں۔ شہزادہ محمد نے اپنے پہلے امریکی ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ "شریعت کے قوانین میں یہ بہت واضح اور متعین ہے کہ خواتین مردوں کی طرح مہذب اور باعزت لباس پہنیں تاہم قوانین خصوصی طور پر سیاہ عبایہ یا سیاہ اسکارف کا نہیں بتاتا”۔
انہوں نے یہ کہا کہ "یہ فیصلہ مکمل طور پر خواتین پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ وہ یہ فیصلہ کریں کہ وہ کس قسم کا مہذب اور احترام والا لباس پہننے کا انتخاب کرتی ہیں”۔
شہزادہ محمد نے یہ بھی کہا کہ حکام مردوں اور عورتوں کے لیے مساوی تنخواہ کو یقینی بنانے کے لیے ضوابط وضع کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ شہزادہ محمد نے خواتین کے حقوق کے حوالے سے مملکت میں متعدد اصلاحات نافذ کیں ہیں جن میں خواتین کو زیادہ سے زیادہ نوکریوں میں شرکت اور خواتین کی ڈرائیونگ پر سے پابندی ہٹانا شامل ہے لیکن خواتین کو اب بھی کئی پابندیوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "ہمارے ہاں ایسا طبقہ بھی ہے جو دو جنسوں کے درمیان اختلاط کو منع کرتے ہیں اور مرد اور عورت کے اکیلے اکٹھے ہونے یا کام کی جگہ پر اکٹھے ہونے میں فرق کرنے سے قاصر ہیں۔ ان میں سے بہت سے خیالات پیغمبرؐ کے زمانے کے طرز زندگی سے متصادم ہیں”۔
فروری میں معروف سعودی عالم عبداللہ المطلق نے بھی کہا تھا کہ خواتین کے لیے ڈھیلا ڈھالا عبایا لازمی نہیں ہے۔ شیخ مطلق نے کہا کہ "مسلم دنیا میں 90 فیصد سے زیادہ متقی مسلم خواتین عبایہ نہیں پہنتیں۔ اس لیے ہمیں لوگوں کو عبایہ پہننے پر مجبور نہیں کرنا چاہیے۔”
خیال رہے کہ سال 2016 میں، ایک سعودی خاتون کو جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوئی تھیں جب اس کی تصویر آن لائن سامنے آئی تھی کہ وہ گاؤن پہنے بغیر دارالحکومت ریاض کی سڑکوں پر چل رہی تھی۔