کویت اردو نیوز 21مارچ: دنیا بھرکے مسلمان رمضان المبارک کی آمد کی تیاری کررہے ہیں،العربیہ نے اس ماہ مقدس میں بھرپورغذائیت اور صحت مند رہنے سے متعلق چیدہ چیدہ نکات مرتب کیے ہیں تاکہ روزہ دار اس مقدس مہینہ میں صحت مند رہنے کے ساتھ ساتھ مکمل روحانی بالیدگی سے لطف اندوزہوسکیں۔
سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے ماہرین ماہِ صیام میں افطار اورسحرکےوقت صحت مندمتوازن کھانوں کی تجویزدیتے ہیں اور روزے داروں کو اس مقدس مہینے کے لیے حقیقت پسندانہ اہداف مقرر کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔
رمضان کے لیے ان کی بیان کردہ اہم تجاویزذیل میں پیش کی جارہی ہیں:
روزہ کشائی کا بہترین طریقہ
پورادن روزہ رکھنے کے بعد لوگوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ افطار کے وقت درکار تمام غذائی اجزاء کویقینی بنانے کے لیے مناسب طریقے سے روزہ کشائی کریں۔
سعودی دارالحکومت الریاض سے تعلق رکھنے والی غذائی ماہرنورامان الدین کے مطابق اس کی کلید متوازن غذا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’’روزہ کشائی کے وقت پہلے پانی پینے اور پھرکھجوریں کھانے سے بلڈ شوگرکو مستحکم کرنے میں مددمل سکتی ہے‘‘۔
سوپ اس ضمن میں اہم ہے کیونکہ وہ جسم کو روزے کے دوران میں ضائع ہونے والے سیال کو دوبارہ حاصل کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ڈاکٹرنورامان الدین نے یہ بھی بیان کیا کہ سوپ لینے سے آنے والے کھانے کے لیے نظام ہاضمہ تیار ہوتا ہے اور صحت مند نظام ہاضمہ کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
جہاں تک بنیادی کھانے کی بات ہے توافطار کے دسترخوان میں سبزیوں کے علاوہ لحمیات (پروٹین) اورنشاستہ دار (کاربوہائیڈریٹس) غذائیں اس میں شامل ہونا چاہییں۔انہوں نے کہا کہ ان غذاؤں کے اچھے آپشنزمیں کینو، چنے، دال، پھلیاں، پورا اناج، براؤن پاستا، اوربراؤن چاول شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ’’یہ پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس وٹامنز، منرلز اور فائبرسے بھرپورہوتے ہیں جو جسم کو روزے کے اوقات کے بعد درکار توانائی مہیّا کرتے ہیں۔بنیادی کھانے میں لحمیات کو بھی شامل ہونا چاہیے جیسے مچھلی، مرغی کا گوشت،چھوٹا گوشت، دہی، انڈے اور پنیر کو بھی کھانے کا حصہ ہونا چاہیے‘‘۔
طویل دورانیے کے روزے کے بعد،لحمیاتی غذائیں پٹھوں کومحفوظ رکھنے میں مددکرتے ہیں کیونکہ ان میں مختلف امائنوایسڈ ہوتے ہیں جوپٹھوں کی کمیت کو برقراررکھنے اور پیدا کرنے کے لیے اہم ہیں۔صحت مند متوازن کھانے کے لیے خشک میوہ جات کی تھوڑی سی مقدار ضروری ہے۔اس کی مثالوں میں زیتون کا تیل اورخشک میوہ جات شامل ہیں۔
انھوں نے وضاحت کی کہ ’’کچھ وٹامنزکو چربی کو آپ کے خون میں تحلیل کرنے اور غذائی اجزاء مہیا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔تاہم رمضان کی مٹھائیاں اس مقدس مہینے میں بہت سے لوگوں کے لیے ایک کمزوری ثابت ہوسکتی ہیں‘‘۔
دبئی کے قرقاش اسپتال کے شعبہ تغذیہ کی سربراہ لاماسنجر کا کہنا ہے کہ کھانے کے لالچ کے باوجود پھل یا ہلکی مٹھائی کھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ انھوں نے روزہ داروں پرزوردیا کہ وہ افطار ہویا سحرکوئی بھی کھانا نہ چھوڑیں اور بالخصوص روزہ رکھتے وقت ان کا سحرکا کھانا متوازن ہونا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ سینڈوچ بھی کھایا جاسکتا ہے۔دہی، کھیرا اورکیلا بھی اچھے آپشن ہیں کیونکہ روزے سے پہلے پوٹاشیم کا استعمال بھی ضروری ہے۔ سحر کے کھانوں کے دیگراختیارات میں روٹی کے ساتھ دال یا ڈیری مصنوعات کے ساتھ کوئی بھی پروٹین والی غذائیں ہوسکتی ہیں۔
انھوں نے تجویز پیش کی کہ میٹھے مشروبات سے گریزکریں۔ہائیڈریٹ رہنے کی اہمیت پرروشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹرسنجر اورامان الدین دونوں نے کہا کہ روزہ کھولتے وقت پانی ہائیڈریشن کا پہلا ذریعہ ہونا چاہیے۔روزہ کشائی کے بعد اور سحرکے وقت تک اوسطاً آٹھ سے دس گلاس پانی پیناچاہیے۔
رمضان میں مشہوربازاری مشروبات سے گریز کریں کیونکہ ان میں شکر اور کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ دہی اوردودھ کا بھی استعمال کرنا چاہیے ۔ہائیڈریشن کو یقینی بنانے کے لیے سوپ ایک بہترین طریقہ ہونے کے علاوہ ، پھل اور سبزیاں دن کے دوران میں ضائع ہونے والے پانی کی تلافی کا ایک اور طریقہ ہیں۔
اعتدال رمضان کی کلید
دونوں معالج خواتین نے کہا کہ اگرچہ رمضان خاندان اور دوستوں کے ساتھ دوبارہ رابطہ قائم کرنے کا موقع ہے، لیکن بہت سے لوگ اس مقدس مہینے میں کھانے پرزیادہ توجہ مرکوز کرتے ہیں اوریہ طرزعمل ان کی صحت کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹرامان الدین نے کہا:’’رمضان جنک فوڈکو کم کرنے اور اپنے خاندان کے ساتھ صحت مند کھانوں سے لطف اندوز ہونے کا ایک موقع ہوسکتا ہے۔
ایسی سرگرمیوں پر بھی توجہ مرکوزکی جاسکتی ہے جن میں کھانا شامل نہیں۔اس ضمن میں ہلکی پھلکی ورزش یا کسی بھی قسم کی جسمانی سرگرمی کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اوراس سے روزہ داروں کو صحت مند طرزِزندگی کو یقینی بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
ڈاکٹرسنجرنے افطاری کے دو گھنٹے بعد ورزش کی تجویزدی جبکہ امان الدین نے مزید کہا کہ تیزچہل قدمی یا دوڑنا بھی ورزش کے معمولات میں شامل کیا جاسکتاہے۔
رمضان کے دوران میں ورزش کرتے وقت ایک اہم بات یہ ہے کہ آپ کا جسم روزے کی حالت میں کیسا محسوس کرتا ہے۔لہٰذا زیادہ تروہی ورزش یا کام کریں جس سے آپ کو بہتری محسوس ہواور ورزش کے لیے مخصوص وقت پراپنے جسم پر دباؤ نہ ڈالیں۔
خود پرزیادہ سختی اورغیرحقیقی اہداف
کچھ لوگوں کے لیے، رمضان کچھ اہداف مقرر کرنے اورحاصل کرنے کا ایک موقع ہوسکتا ہے جیسے وزن کم کرنا یا غیر صحت مند عادات سے چھٹکارا حاصل کرنا۔وغیرہ۔تاہم،بہترین طریقہ یہ ہے کہ اہداف کو حقیقت پسندانہ رکھا جائے اوربلندتوقعات قائم نہ کی جائیں جواس مدت کے دوران میں پوری نہ ہوسکیں۔
طرزِزندگی میں تبدیلیاں طویل مدت کے لیے کی جانا چاہییں اور یہ ایک مخصوص مدت تک محدود نہیں رہنی چاہییں۔آپ کو جن تبدیلیوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے وہ ایسی تبدیلیاں ہیں جو آپ رمضان کے اختتام پر بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔وزن میں کمی ان توقعات میں سے ایک ہے۔
ڈاکٹرسنجر کے بہ قول رمضان میں وزن کودانش مندی سے کم کرنا چاہیے کیونکہ مقدس مہینہ ختم ہونے کے بعد کم ہوئے وزن کو برقراررکھنا مشکل ہوسکتا ہے۔
انھوں نے مشورہ دیا کہ سحرکےگ کھانے میں کمی نہ کی جائے یا خودکو کسی ایک کھانے تک محدود نہ کریں کیونکہ اس سے آپ کے پٹھوں میں کمزوری ہوگی اور پانی کی کمی ہوگی اورایک بار رمضان ختم ہونے کے بعد آپ کا سارا وزن دوبارہ بڑھ جائے گا اور بعض اوقات آپ کا وزن مزیدبھی بڑھ جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔لہٰذااس ماہ میں اپنے جسم کی صفائی اورروحانی بالیدگی سےفائدہ اٹھائیں۔