کویت اردو نیوز 27 مارچ: ہفتے کے روز، مصر کی وزارتِ نوادرات نے نیویارک یونیورسٹی سے منسلک امریکی آثار قدیمہ کے مشن جو کہ سوہاگ گورنری کے شہر ابیدوس میں
کنگ رمسیس دوم (فرعون) کے مندر کے علاقے میں کام کر رہا تھا کی کامیابی کا اعلان کیا جس نے 2,000 سے زیادہ ممی شدہ مینڈھوں کے سر جو بطلیما کے دور سے تعلق رکھتے ہیں کا پتا لگایا اور چھٹے فرعونی خاندان کے دور کی ایک بہت بڑی عمارت کا سراغ لگایا۔
مشن نے مینڈھوں کے سروں کے ساتھ متعدد ممی شدہ جانوروں کا انکشاف کیا، جن میں بھیڑیں، کتے، جنگلی بکریوں، گائے، ہرن اور منگوز شامل ہیں۔ ان سروں کو مندر کے شمالی علاقے کے اندر نئے دریافت ہونے والے اسٹوریج روم میں سے ایک میں رکھا گیا تھا۔ قدیم دور میں ان کا اس مندر میں چڑھاوا چڑھایا گیا تھا۔
امریکی مشن کے سربراہ سامح اسکندر کاکہنا ہے کہ ’’مینڈھوں کے سر ‘نذرانہ’ کیے گئے تھے جو اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ رامسیس دوم کی موت کے ایک ہزار سال بعد بھی ایک فرقہ اس فرعونِ مصرکا جشن مناتا رہا تھا‘‘۔
رامسیس دوم نے 1304 سے 1237 قبل مسیح قریباً سات دہائیوں تک مصر پر حکمرانی کی تھی۔مصر کی سپریم کونسل برائے آثار قدیمہ کے سربراہ مصطفیٰ وزیری کا کہنا ہے کہ ان دریافتوں سے لوگوں کو رامسیس دوم کے مندراور 2374 سے 2140 قبل مسیح اور 323 سے 30 قبل مسیح کے درمیان بطلیمی دور میں ہونے والی سرگرمیوں کے بارے میں مزید جاننے میں مدد ملے گی۔
دریافت شدہ بہت بڑی عمارت ایک مختلف اور منفرد تعمیراتی ڈیزائن کی خصوصیت رکھتی ہے، کیونکہ یہ اپنی بڑی موٹی دیواروں سے ممتاز ہے، جس کی چوڑائی تقریباً 5 میٹر ہے۔
یہ عمارت ابیدوس میں پرانی بادشاہی کی سرگرمیوں اور فن تعمیر، اور اس جگہ کی نوعیت اور شکل اور اس میں جو سرگرمیاں رمیسس دوم کے اپنے مندر اور اس کے گرد و نواح کی تعمیر سے پہلے ہو رہی تھیں، پر نظر ثانی کرنے اور سوچنے میں بھرپور حصہ ڈالے گی۔
مصر میں نوادرات کی سپریم کونسل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر مصطفی وزیری نے کہا کہ یہ دریافت ابیڈوس اور اس کے آس پاس کے علاقے میں بادشاہ رمیسس دوم کے مندر کی زندگی اور تاریخ کی اہم تفصیلات سے پردہ اٹھاتی ہے۔
قاہرہ کے جنوب میں قریباً 435 کلومیٹر (270 میل) کے فاصلے پر دریائے نیل کے کنارے واقع ابیدوس سیتی اوّل اور دوسرے مندروں کے ساتھ ساتھ قبرستانوں کی وجہ سے مشہور ہے۔