کویت اردو نیوز،20جون: یورپ جاتے وقت کشتی الٹنے کے افسوسناک واقعے کی یونان حکومت نے ابتدائی تحقیقات سے متعلق معلومات پاکستان کو فراہم کر دی ہیں۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی کشتی 9 جون کو لیبیا کے شہر بن غازی سے اٹلی کیلیے روانہ ہوئی تھی اور 14 جون کو یونان کے علاقہ پلاس سے 50 نوٹیکل میل دور 5 کلو میٹر گہرائی والے فشنگ ایریا کے قریب حادثے کا شکار ہوئی۔
کشتی کا مالک مصری ہے۔ کشتی میں پاکستانی، سریا اور لیبیا کے رہائشی افراد سوار تھے اور حادثے کے بعد ہیلی نک کوسٹ گارڈ نے 12 پاکستانیوں سمیت 104 افراد کو ریسکیو کیا جبکہ 79 افراد کی لاشیں نکالیں جو کہ شناخت کے قابل نہیں تھی۔
ریسکیو افراد کے بیانات سے حادثہ میں ملوث 14 پاکستانی انسانی اسمگلرز کے نام بھی سامنے آئے جن میں سے 5 کا تعلق گجرات سے ہے۔
انسانی اسمگلرز میں شفقت، فیصل سنیارا ، آصف سنیارا، حاجی ذوالفقار، میاں عرفان، جاوید اقبال ساجد وڑائچ، مدثر، رانا نقاش، عابد، ریاست، ندیم اسلم طلعت کیانی کے نام شامل ہیں جبکہ لاپتا ہونے والے 27 افراد کا تعلق گوجرانولہ اور وزیر آباد سے ہے۔
گوجرانوالہ کے گاؤں کڑیاں کلاں کے رہائشی 7 افراد ایاز بلوچ، حیدر علی، محمد اکمل، عمران وحید، بلال احمد، ابو بکر اور عارف بھی لاپتا افراد میں شامل ہیں۔
چھ روز قبل ایجنٹ نے اہل خانہ کو بتایا کہ تمام چھ افراد اٹلی پہنچ گئے ہیں جس پر گھر والوں نے گاؤں میں مٹھائی بھی بانٹی تھی۔
دوسری جانب یونان کشتی حادثہ کیس میں بڑی پیش رفت کرتے ہوئے ایف آئی اے نے گجرات میں بڑی کارروائی کی اور اس حادثہ میں ملوث انسانی ایجنٹ محمد شبیر کو گرفتار کرلیا، جس نے متاثرہ شہریوں کو یورپ بھجوانے کے لئے پیسے وصول کئے۔
ترجمان ایف آئی اے کیمطابق ایجنٹ کا تعلق وزیرآباد سے ہے، جس نے فی کس 23 لاکھ روپے مختلف لوگوں سے وصول کئے۔
اسطرح اسی سلسلے میں ایک اور کاروائی کے دوران ایف آئی اے اینٹی ٹریفکنگ سرکل لاہور نے کشتی حادثہ میں ملوث انسانی ایجنٹ شاہزیب کو گرفتار کرلیا۔
ایجنٹ طلحہ شاہزیب نے متاثرہ افراد کی فیملی سے یونان بھجوانے کے لئے کل 35 لاکھ روپے وصول کئے۔ ایجنٹ کا تعلق شیخوپورہ سے ہے۔
ایجنٹ کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جس سے مزید تفتیش جاری ہے۔