کویت اردو نیوز 22 جون: امریکا کے نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق ٹائی ٹینک جہاز کے ملبے کی سیر کو جانے والی لاپتا آبدوز کی مالک کمپنی نے اس میں سوار افراد (عملہ) کی ’افسوس ناک ہلاکت‘ کا اعلان کردیا ہے۔
چھوٹے سائز کی آبدوز ٹائٹن میں برطانوی ارب پتی ہمیش ہارڈنگ اور پاکستانی ٹائیکون شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان سوار تھے۔ ان کے پاس برطانوی شہریت بھی ہے۔اس میں اوشن گیٹ کے سی ای او اسٹاکٹن رش اور گہرے سمندر میں غوطہ خوری کے ماہر پال ہنری نارجیولیٹ بھی سوار تھے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق اوشن گیٹ نے کہا کہ ہمیں اب یقین ہے کہ ہمارے سی ای او اسٹاکٹن رش، شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد، ہمیش ہارڈنگ اورہنری افسوس ناک طور پر جان کی بازی ہار گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ افراد حقیقی مہم جو تھے اورمہم جوئی کا ایک منفرد جذبہ رکھتے تھے۔ وہ دنیا کے سمندروں کی کھوج اور حفاظت کا گہرا جذبہ رکھتے تھے۔اس افسوس ناک گھڑی میں ہمارے دل ان پانچوں روحوں اور ان کے کنبوں کے ہر فرد کے ساتھ ہیں‘‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’یہ ہمارے مخلص ملازمین کے لیے بھی انتہائی افسوسناک وقت ہے جو اس نقصان پر شدید غم زدہ ہیں‘‘۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ایک زیر آب روبوٹ نے ٹائی ٹینک کے ملبے کے قریب لاپتا آبدوز کے ملبے کا پتاچلا ہے اور وہ دو حصوں میں بٹ گئی ہے۔
اس سے قبل امدادی کارکنوں کا اصرارتھا کہ آبدوز کا سراغ لگانے کے لیے کثیرقومی مشن اب بھی عملہ کو زندہ تلاش کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے حالانکہ خدشہ ہے کہ اس کی آکسیجن ختم ہوچکی ہے۔امریکی کوسٹ گارڈ نے ایک ٹویٹ میں کہا:’’ یونیفائیڈ کمانڈ کے ماہرین معلومات کا جائزہ لے رہے ہیں‘‘۔
کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ ملبہ ٹائی ٹینک کے قریب آر او وی (ریموٹ سے چلنے والی گاڑی) کو تلاش کے علاقے میں ملا۔ اس نے مزید تفصیل نہیں دی لیکن کہا کہ وہ بوسٹن میں مقامی وقت کے مطابق 1900 بجے پریس بریفنگ دیں گے۔
سمندری سائنس دان اور سمندری ماہر ڈیوڈ میرنس، جو گہرے پانی کی تلاش اور بازیابی کے کاموں میں مہارت رکھتے ہیں، کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت ایک "تباہ کن ناکامی” کی نشان دہی کرتی ہے۔
”انھوں نے اسکائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’ملبے کے میدان’ جیسے جملے اس وقت تک استعمال نہیں کرتے جب تک کہ ان لوگوں کی زندہ بازیابی کا کوئی امکان نہ ہو۔ملبے کے میدان کا مطلب یہ ہے کہ آبدوز ٹوٹ گئی ہے۔
اس آبدوز میں میں سوار دو افراد کے دوست میرنس کا کہنا تھا کہ ’’اس کے بارے میں سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ فوری طور پر، لفظی طور پر ملی سیکنڈ میں ہو سکتا تھا، اور مردوں کو اس بات کا کوئی اندازہ نہیں ہوتا کہ کیا ہو رہا ہے‘‘۔
منی وین کے سائز کی ٹائٹن آبدوز نے گذشتہ اتوار کے روز مقامی وقت کے مطابق 12 بجے سمندر میں اترنا شروع کیا تھا لیکن اس کا اپنے معاون جہاز سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔کمپنی کے مطابق،آبدوز 96 گھنٹے کی آکسیجن کے ساتھ روانہ ہوئی تھی۔اس کا مطلب ہے کہ اس کی جمعرات (آج) تک آکسیجن ختم ہونے والی تھی۔
ٹائٹن میں سوار پانچ افراد کے رشتہ داروں کے لیے اس وقت امید کی کرن پیدا ہوئی تھی جب امریکی کوسٹ گارڈ نے بدھ کے روز کہا کہ کینیڈین سرچ طیاروں نے سمندر کے اندر شور ریکارڈ کیا تھا۔ٹائٹن کی تلاش میں جمعرات کو مزید دو روبوٹ بھیجے گئے تھے، جو شمالی بحر اوقیانوس کے ایک وسیع حصے میں سمندر کی سطح کے درمیان اور دو میل سے زیادہ نیچے کہیں گم ہو گئے تھے۔
آکسیجن کی کمی کی ممکنہ ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد امریکی کوسٹ گارڈ کے ریئر ایڈمرل جان موگر نے کہا کہ امدادی کارکن تلاشی کی کارروائیوں کے لیے ‘مکمل طور پر پرعزم’ ہیں۔انھوں نے کہا کہ لوگوں کی جینے کی خواہش کو ملحوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے این بی سی کے ‘ٹوڈے’ شو کو بتایا کہ ہم تلاش جاری رکھیں گے۔