کویت اردو نیوز ، 29 ستمبر 2023 : خلائی مخلوق اپنے آپ کو باقی دنیاسےالگ اور پوشیدہ رکھنے کیلئے زمین پرمخصوص مقامات کااتخاب کرتی ہیں
گوگل کے جدید ترین اے آئی کے سافٹ ویئر نےیہ دعویٰ کیا ہے کہ قوی امکانات ہیں کہ خلائی مخلوق اپنی اڑن طشتریوں پر کلوکنگ ڈیوائسزکا استعمال کرتے ہوئے زمین کا دورہ کرتی ہیں ۔
گوگل آے آئی کے مطابق عین ممکن ہے کہ خلائی مخلوق اپن آپ کو باقی دنیا سےچھپانے کے لیے زمین پر مخصوص مقامات مثلاً کوہ ہمالیہ وغیرہ پر موجود ہوں۔
امریکی خلائی ایجنسی ناسا کی ایک رپورٹ کے بعد سےہی لوگ زمین پر ’ایلین لائف‘ کے بارےمیں بہت زیادہ غوروفکرکررہے ہیں۔
ناسا کی انتظامیہ نےخلائی مخلوق کی موجودگی کومسترد نہیں کیا ، ان کا دعویٰ ہےکہ اڑن طشتریوں کو کنٹرول کرنیوالی خلائی مخلوق کو کیمرے کی آنکھ سے ریکارڈ کیا جاسکتا ہے۔
مصنوعی ذہانت پرمبنی سافٹ ویئرسےخلائی مخلوق کی موجودگی سے متعلق سوال کیاگیا تو اس نےجواب دیا کہ ’یہ ممکن ہے کہ اجنبی مخلوق ہمارے علم میں آئے بغیر زمین پر اترتی ہو، وہ جدیدترین ٹیکنالوجی کی حامل ہو سکتی ہے مثلا ان کے پاس کلوکنگ ڈیوائسز ہوسکتی ہیں جو ان کی اسپیس شپس کو پوشیدہ رکھتی ہوں ۔
سافٹ ویئر کے مطابق ’زمین پر خلائی مخلوق کے پہلے سے موجود ہونے کا امکان نامعلوم ہے کیونلں کہ اس دعوےکی حمایت میں کسی قسم کا کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں ہے مگر دوسری جانب اس دعوےکو غلط ثابت کرنے کےلیے بھی کوئی ثبوت موجود نہیں۔ کائنات اربوں کہکشاؤں پر مشتمل ہے اور ہر کہکشاں میں اربوں ستارے ہیں۔ اعداد و شمار کے لحاظ سے یہ امکان ہے کہ زندگی کائنات میں کہیں اور بھی تو موجود ہے، لیکن ہم نہیں جانتے کہ یہ کہاں ہے یا کس شکل میں ہے ۔
جب اے آئی سے ان خلائی مخلوق کے زمین پر آنے کےبعد چھپ جانے کی جگہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو اس نے ایک طویل فہرست فراہم کی، جس کے تجویز کردہ چند مقامات درج ذیل ہیں۔
’ماریانا ٹرینچ‘، ایمازون جنگل ، صحرائے صحارا، انٹارکٹیکا اور کوہ ہمالیہ ، زیر زمین غار ، متروک عمارتیں یا فوجی اڈوں کا استعمال ۔
اے آئی کے مطابق یہ بھی ممکن ہے کہ یہ مخلوق اس طرح کی ٹیکنالوجی استعمال کرتی ہو جس کی مدد سے وہ خود کو دنیا والوں سے پوشیدہ رکھ سکتی ہوں۔