کویت اردو نیوز ، 5 اکتوبر 2023: امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے 2040 تک چاند پر گھر بنانے کے لیے ایک کنسٹرکشن ٹیکنالوجی کمپنی کو 60 ملین ڈالر فراہم کیے ہیں۔ چاند پر بنائے گئے یہ گھر نہ صرف خلابازوں کے لیے ہوں گے بلکہ عام لوگوں کے لیے بھی ہوں گے۔
منصوبہ یہ ہے کہ چاند پر ایک بڑا تھری ڈی پرنٹر لانچ کیا جائے اور چاند کی سطح پر ڈھانچے کی تعمیر کے لیے چاند کی چٹانوں، معدنی ٹکڑوں اور مٹی سے بنے کنکریٹ کا استعمال کیا جائے۔
اس سلسلے میں ناسا چاند پر بننے والے گھروں کے دروازے، ٹائلیں اور فرنیچر بنانے کے لیے یونیورسٹیوں اور نجی کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہا ہے، اس ایجنڈے میں خلابازوں کے لیے مریخ پر رہنے کے قابل جگہ بنانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
چاند پر مسکن بنانے کا منصوبہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور امکان ہے کہ اگلی دہائی تک اس کی شکل بدل جائے گی۔
آسٹن میں مقیم ایک کمپنی جس کا نام آئیکن ہے (2022 میں ناسا نے معاہدہ کیا تھا) اپنے سسٹم دی ولکن کے ساتھ زمین پر تہہ در تہہ لگژری گھر بنانے کے لیے اپنی 3D پرنٹنگ کی مہارت کا استعمال کرتی ہے۔
یہ ٹیکنالوجی سیمنٹ، مٹی اور پانی کے مرکب کو ایک دھاگے کی شکل دیتی ہے۔ یہ دھاگہ پرنٹر سے سیاہی کے طور پر نکلتا ہے۔ گھر کے تمام حصے (جیسے دیواریں اور چھت) الگ الگ پرنٹ کیے جاتے ہیں اور پھر ایک ساتھ جوڑ دیتے ہیں۔
کمپنی آئیکون 2018 سے 3D پرنٹنگ ہومز بنا رہی ہے اور اس نے اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے نارتھ آسٹن میں 100 سے زیادہ گھر بنائے ہیں، جو 48 گھنٹوں میں گھر بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔