کویت اردو نیوز ، 29 اکتوبر 2023: طبی ماہرین ہمیشہ جسمانی اور قلبی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے روزانہ 10,000 قدم چلنے کا مشورہ دیتے ہیں لیکن زیادہ تر لوگوں کو اپنے روزمرہ کے معمولات کے ساتھ ایسا کرنا مشکل ہوتا ہے۔
تاہم بعض ماہرین نے چہل قدمی کے علاوہ ورزش کے کچھ اور طریقے بتائے ہیں جن سے دل اور جسم کی صحت برقرار رہ سکتی ہے۔
حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دن میں پانچ بار سیڑھیاں چڑھنا اور نیچے جانا (ہر فلائٹ کم از کم 10 قدموں پر مشتمل ہونا چاہیے) دل جے امراض اور فالج سے بچا سکتی ہے۔
ماہرین نے ایک سروے کیا جس میں 400,000 برطانوی رضاکاروں نے حصہ لیا۔ جو رضاکار دن میں 10 بار سیڑھیاں چڑھتے تھے ان کی صحت قدرے بہتر تھی۔
سیڑھیاں چڑھنا بھی ورزش کی ایک شکل ہے، جس طرح آپ چہل قدمی یا جاگنگ یا سائیکلنگ کرتے ہیں، اسی طرح سیڑھیاں چڑھنا بھی صحت کے لیے اچھا ہے۔
Tulane یونیورسٹی کے محققین نے 12 سال تک برطانیہ میں 458,860 افراد کا مطالعہ کیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر کم از کم کتنی بار سیڑھیاں چڑھتے ہیں۔
ان رضاکاروں سے تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ 39 ہزار 43 افراد نے خون کی شریانوں کے تنگ ہونے کی شکایت کی۔ اس بیماری میں خون کا بہاؤ مشکل ہو جاتا ہے۔
ایتھروسکلروسیس جریدے میں شائع ہونے والے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ جو رضاکار روزانہ پانچ سیڑھیاں چڑھتے ہیں ان میں سیڑھیاں نہ چڑھنے والوں کے مقابلے ایتھروسکلروسیس (شریانوں کا تنگ ہونا) ہونے کا امکان تین فیصد کم ہوتا ہے۔
محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جو گروپ روزانہ کم از کم 50 سیڑھیاں چڑھتا ہے ان میں ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ نمایاں طور پر کم تھا۔
ماہرین نے کہا کہ سیڑھیاں چڑھنے سے چلنے سے زیادہ کیلوریز جلتی ہیں اور پھیپھڑوں کے ساتھ ساتھ پٹھے بھی مضبوط ہوتے ہیں۔
مذکورہ تحقیق میں شامل ڈاکٹر لوکوئی نے کہا کہ زیادہ سیڑھیاں چڑھنے والوں کے دل کی صحت اور نظام تنفس نمایاں طور پر بہتر ہوتے ہیں۔ انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ روزانہ کی بنیاد پر سیڑھیاں چڑھنا دل کی بیماریوں سے بچنے کے لیے ورزش کی بہترین شکل ہے، خاص طور پر ان لوگوں میں جنہوں نے کوئی جسمانی ورزش نہیں کی۔
تاہم جس مطالعہ یا تحقیق کا ذکر کیا گیا وہ مشاہدے پر مبنی تھا، اس کا مطلب یہ نہیں لیا جانا چاہیے کہ صرف سیڑھیاں چڑھنے سے دل کی بیماریوں کا خطرہ ختم یا کم ہو جاتا ہے اور نہ ہی اس کا مطلب یہ لیا جانا چاہیے کہ جسمانی ورزش بالکل ضروری نہیں ہے۔