کویت اردو نیوز : سعودی وکیل محمد الکعبی نے کہا ہے کہ جعلی اشیا کو اصلی کےطور پر پیش کرکے فروخت کرنا قابل سزا جرم ہے جس کے لئے دس لاکھ ریال تک جرمانہ اور تین سال قید کی سزا ہوسکتی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘مارکیٹ میں مختلف عنوانات سے جعلی ٹریڈ مارک اشیا فروخت کی جا رہی ہیں’۔ ٹریڈ مارک کی نقل یا جعلسازی کی بعض مثالیں مجرمانہ جرائم کے دائرے میں آتی ہیں۔ ملزمان کو پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کیاجائے گا ۔
ماہر نفسیات العنود الشماری نے نوجوانوں میں جعلی ٹریڈ مارک والی اشیا کی مقبولیت کی وجوہات کے حوالے سے کہا کہ نوجوان خود کو دوسروں سے منفرد یا مختلف ظاہر کرنے کے لیے اس کا شکار ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ کوئی بھی پروڈکٹ خریدنے سے پہلے خود کو مطمئن کرے۔
یاد رہے کہ سعودی وزارت تجارت جعلی اشیا کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف تحقیقاتی مہم چلا رہی ہے۔
تجارت اور سرمایہ کاری کی وزارت نے ویب سائٹس اور سوشل میڈیا نیٹ ورکنگ سائٹس کے ذریعے جعلی اور نقلی مصنوعات کی فروخت اور مارکیٹنگ کے خلاف عوام کو خبردار کیا ہے۔
روزنامہ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، "یہ انسداد تجارت کے فراڈ قانون اور تجارتی نشانات کے قانون کی خلاف ورزی ہے،” وزارت نے مزید کہا کہ اس طرح کے جرائم میں ملوث افراد کو تین سال تک قید اور 10 لاکھ ریال تک جرمانہ کیا جائے گا۔
وزارت نے سوشل میڈیا پر ای کامرس اور ای-مارکیٹنگ سائٹس کے مالکان پر زور دیا کہ وہ اپنے کاروبار کی ساکھ کو یقینی بنانے کے لیے اس کے www.maroof.sa پورٹل کے ساتھ رجسٹر کریں۔
خیال رہے کہ معروف صارفین کی طرف سے معیار اور فوری ترسیل پر اظہار خیال کی روشنی میں مملکت میں ای-بزنس کا جائزہ لیتا ہے۔