کویت اردو نیوز : اینٹی بائیوٹکس کا غیر ضروری استعمال معمولی بیماریوں کو پیچیدہ بنا دیتا ہے اور ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر جان بچانے والی ادویات کا استعمال بے اثر ہو جاتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی رپورٹس کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مزاحمت خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے بیماری کی شدت کو کنٹرول کرنے کے لیے ادویات کی بھاری مقدار استعمال کرنا پڑ رہی ہے جو کہ ایک بیماری ہے۔ یہ صحت اور زندگی کے لیے خطرہ ہے.
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اینٹی بائیوٹک کا استعمال خود ہی جسم کی قوت مدافعت کو ختم کر دیتا ہے جب کہ مریضوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ اینٹی بائیوٹک ادویات کے زیادہ استعمال سے ان کی بیماری پیچیدہ ہو گئی ہے۔
اس لیے لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ سیلف میڈیکیشن کے بجائے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
اس سے قبل ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ 2020 میں دنیا میں اینٹی بائیوٹکس کے غلط اور ضرورت سے زیادہ استعمال نے بیکٹیریا کو مزید طاقتور بنا دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دنیا کے 87 ممالک سے حاصل کیے گئے اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ اینٹی بائیوٹک ادویات کے غلط اور زیادہ استعمال سے بیماریوں کے ساتھ ساتھ انفیکشنز میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں اینٹی بائیوٹک کے غلط استعمال اور زیادہ استعمال نے بیکٹیریا کو تقویت بخشی ہے اور ساتھ ہی انفیکشنز، جو اینٹی بائیوٹک ادویات سے متاثر ہونے کے بجائے دراصل انفیکشن میں اضافہ کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ، دنیا میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف بیکٹیریا اور انفیکشنز کی مزاحمت 50 فیصد تک بڑھ گئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ ادویات موثر ثابت نہیں ہو پا رہی ہیں۔