کویت اردو نیوز : سعودی وزارت افرادی قوت اور سماجی بہبود نے لیبر قانون اور اس کی خلاف ورزیوں اور جرمانے کے ضوابط میں ترمیم کی ہے۔
وزارت کا کہنا ہے کہ لیبر قوانین اور ضوابط کی خلاف ورزیوں اور سزاؤں میں ترامیم سے سعودائزیشن کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
نجی ادارے مستحکم ہوں گے اور ان کا دائرہ کار وسیع ہو گا۔ ملازمین کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے نجی اداروں کی پوزیشن مضبوط کی جائے گی۔
وزارت نے ملازمین کی تعداد کی بنیاد پر نجی اداروں کو تین زمروں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلی قسم میں 50 یا اس سے زیادہ ملازمین والے ادارے شامل ہیں۔
دوسری قسم میں ان اداروں کو رکھا گیا جن کے ملازمین کی تعداد 21 سے 49 تک ہے۔ تیسری قسم میں ایسے ادارے شامل ہیں جن میں 20 یا اس سے کم ملازمین ہیں۔
وزارت نے لیبر قوانین اور ضوابط کی خلاف ورزیوں اور سزاؤں کو سنگین اور معمولی خلاف ورزیوں میں تقسیم کیا ہے۔
مثال کے طور پر دوپہر کے وقت کھلی جگہوں پر دھوپ میں کسی کارکن سے ڈیوٹی لینا سنگین خلاف ورزی ہے۔ 1000 ریال تک جرمانہ ہے۔
یہ خلاف ورزی اور جرمانہ تینوں زمروں کے اداروں پر لاگو ہوتا ہے۔
اسی طرح پندرہ سال سے کم عمر بچوں کو ملازمت فراہم کرنے کو بھی سنگین خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ 1000 ریال سے 2000 ریال تک جرمانہ ہے۔
ورک پرمٹ کے بغیر کسی غیر ملکی کو ملازمت فراہم کرنے پر 10 ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جائے گا، تاہم سعودیوں کے لیے مخصوص پوسٹوں پر غیر ملکیوں کی تعیناتی سنگین خلاف ورزی تصور کی جائے گی۔ اس پر 2000 ریال سے 8000 ریال تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
وزارت کا کہنا ہے کہ جو نجی کمپنیاں طے شدہ سعودائزیشن کی شرح پر عمل نہیں کریں گی ان پر 2000 ریال سے 6000 ریال تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
کسی سعودی کارکن کو ملازمت فراہم کیے بغیر ملازمین کی فہرست میں شامل کرنے والی تنظیم کے لیے 2000 سے 8000 ریال تک جرمانہ مقرر ہے۔
وزارت سے اجازت نامہ حاصل کیے بغیر سعودیوں کو ملازمت فراہم کرنا قابل سزا ہے۔ تینوں کیٹیگریز میں شامل نجی اداروں پر 30 ہزار ریال تک جرمانہ ہو گا۔
کاروباری اجازت نامہ حاصل کرنے کے بعد 180 دنوں کے اندر مطلوبہ کاروبار شروع نہ کرنے پر ایجنسیوں کو 10,000 ریال اور کمپنیوں پر 15,000 ریال جرمانہ عائد کیا جائے گا۔