کویت اردو نیوز : متحدہ عرب امارات نے ائمہ، موذن، مفتیوں، مبلغین و مذہبی محققین کے لیے طویل مدتی گولڈن ویزا کا اعلان کیا ہے۔
دبئی کی حکومت اظہار تشکر کے طور پر 20 سال تک ملک کی خدمت کرنے والے مذہبی سکالرز، مبلغین اور محققین کو گولڈن ویزے دے گی۔
گولڈن ویزے کے علاوہ عید الفطر کے موقع پر ان تمام افراد کو نقد انعامات بھی دیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ مئی 2019 میں متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد نے گولڈن ویزا اسکیم کا اعلان کیا تھا۔
درحقیقت گولڈن ویزا دس سالہ رہائشی کارڈ ہے اور اس کے اجراء کے موقع پر متحدہ عرب امارات کے نائب صدر نے کہا کہ ‘ہم نے سرمایہ کاروں،سائنسدانوں اور فنکاروں ، اعلیٰ تعلیم یافتہ ڈاکٹروں، انجینئرز، کو مستقل رہائش فراہم کرنے کے لیے گولڈن کارڈ شروع کیا گیا ہے.
گولڈن کارڈ کا مقصد سرمایہ کاروں کو متحدہ عرب امارات، بین الاقوامی اہمیت کی بڑی کمپنیوں کے مالکان، اہم شعبوں کے پیشہ ور افراد، سائنسدانوں اور یو اے ای کی ترقی میں باصلاحیت طلباء کو راغب کرنا ہے۔
گولڈن ویزا رکھنے والے بہت سے فوائد سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے حکام کے مطابق اس ویزا کے حامل افراد کو اپنے کاروبار کی 100 فیصد ملکیت حاصل ہوتی ہے۔ اس سے قبل چھ ماہ تک ملک سے باہر رہنے کا حق ختم کر دیا گیا تھا لیکن دس سال کی گولڈن ویزا سکیم میں یہ پابندی ختم کر دی گئی۔ اس اسکیم کے تحت تارکین وطن گھریلو مددگاروں کی تعداد کی حد کو ہٹا دیا گیا ہے۔
نئی سکیم کے تحت گولڈن ویزا رکھنے والے اپنے شریک حیات اور کسی بھی عمر کے بچوں کو متحدہ عرب امارات میں سپانسر کر سکتے ہیں۔ اگر گولڈن ویزا رکھنے والا مر جاتا ہے، تو اس کے خاندان کے افراد ویزا کی میعاد ختم ہونے تک وہاں رہ سکتے ہیں۔
گولڈن ویزا کے تحت سائنس، انجینئرنگ، میڈیسن، آئی ٹی، بزنس، ایڈمنسٹریشن اور تعلیم سے متعلقہ ہنر مند افراد کو متحدہ عرب امارات میں رہائش کی اجازت ہے۔