کویت اردو نیوز : عمر کے ساتھ ساتھ ہر ایک کے دماغ میں تبدیلی آتی ہے اور دماغی افعال بھی بدل جاتے ہیں۔ بڑھاپے کے ساتھ دماغ تنزلی کی جانب گامزن ہوناشروع ہو جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں بڑھاپے میں الزائمر اور ڈیمنشیا جیسی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ کا کام سست ہوجاتا ہے جبکہ دماغ کے کچھ حصے سکڑ جاتے ہیں۔ لیکن کچھ عادتیں دماغی بڑھاپے کو تیز کرتی ہیں، جس سے ڈیمنشیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ عادات بہت عام ہیں اور اکثر لوگ انہیں بے ضرر سمجھتے ہیں۔
•دل کی صحت کا براہ راست تعلق دماغی صحت سے ہے۔ صحت مند دل دماغ کے لیے بھی فائدہ مند ہے اور اگر دل پر زور ہو تو دماغ کو خون کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔ اسی طرح ہائی بلڈ پریشر والے لوگوں میں ڈیمنشیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
• زیادہ وقت بیٹھنا دماغ کے اس حصے میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے جسے یادداشت کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ وقت بیٹھنے سے دماغ کا وہ حصہ جو یادداشت میں مدد کرتا ہے پتلا ہوجاتا ہے۔ اس لیے آسان حل یہ ہے کہ جسم کو زیادہ سے زیادہ حرکت دینے کی کوشش کی جائے۔
• زیادہ وقت بیٹھنے سے ڈیمنشیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اور یہاں تک کہ ہر گھنٹے گھومنے پھرنے سے بھی خطرہ کم نہیں ہوتا۔ اگر آپ اپنے دماغ کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں تو ورزش کو عادت بنائیں۔ ایک حالیہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو لوگ ہفتے میں 4 بار 30 منٹ تک تیز رفتاری سے چلتے ہیں ان کے دماغی افعال چند مہینوں میں بہتر ہوتے ہیں۔ ورزش کرنے سے دماغ کے نیوران کی نشوونما ہوتی ہے، جس سے یادداشت بہتر ہوتی ہے۔ ورزش دماغ کو جوان رکھنے کے ساتھ ساتھ جسم کے دیگر حصوں کو بھی صحت مند رکھنے میں مدد دیتی ہے۔
• جرنل نیورولوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کثرت سے پڑھنے سے دماغی تنزلی کے عمل میں ردوبدل ہوتا ہے اور یہ الزائمر یا ڈیمنشیا جیسی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، امریکا کی اس تحقیق میں 76 سال کی اوسط عمر کے تقریباً 800 افراد کو شامل کیا گیا۔ ان افراد کے دماغی سکین اور میموری ٹیسٹ بھی کیے گئے۔ ان لوگوں سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے گزشتہ سال 3 قسم کی سرگرمیوں میں حصہ لیا تھا یا نہیں۔
ان سرگرمیوں میں پڑھنا (اخبارات، رسائل یا کتابیں)، کھیل کھیلنا (بورڈ گیمز یا تاش) اور کمیونٹی کلاسز شامل تھے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر دماغی سرگرمی کے ساتھ دماغی عمر میں اوسطاً 13 سال کی کمی ہوتی ہے لیکن مردوں میں یہ فرق 17 سال اور خواتین میں 10 سال تھا۔
• نئی مہارت، زبان یا موضوع سیکھنے سے دماغ کے بہت سے خلیات کو فائدہ ہوتا ہے۔ اس کے لیے آپ کوئی ایسا شوق اختیار کر سکتے ہیں جیسے کوئی آلہ بجانا جو درمیانی عمر میں بہتر سوچنے میں مدد کرتا ہے۔ کام جتنا مشکل ہوگا ذہن کے لیے اتنا ہی بہتر ہوگا۔
• تمباکو میں متعدد کیمیکلز ہوتے ہیں جو دماغ کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ تمباکو نوشی ذہنی تنزلی اور ڈیمنشیا کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔
• خاندان اور دوستوں سے دور رہنے سے دماغی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دوستوں یا رشتہ داروں سے ملنے سے ڈیمنشیا کا خطرہ 47 فیصد کم ہو جاتا ہے۔ لوگوں کے ساتھ جڑنا تناؤ کو کم کرتا ہے جبکہ تنہائی کے احساسات کو کم کرتا ہے، یہ دونوں دماغی عمر کو تیز کرتے ہیں۔
• جب آپ نیند کی کمی کا شکار ہوتے ہیں تو دماغ کے لیے ایک عام کام بھی بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ نیند کی کمی کا شکار ہونے سے توجہ مرکوز کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے جبکہ یادداشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس لیے روزانہ 7 سے 9 گھنٹے کی نیند اچھی دماغی صحت کے لیے ضروری ہے۔
• خوراک میں بہت زیادہ چکنائی اور چینی کا استعمال دماغی افعال کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس کے برعکس بعض غذائیں جیسے پھل، سبزیاں، دالیں، مچھلی اور زیتون کا تیل دماغ کے لیے بہترین ہیں۔