کویت اردو نیوز : ایک سمندری ایکسپلورر نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے جدید ہوابازی کی تاریخ کے ایک بڑے اسرار کو حل کر لیا ہے۔
امریکی فضائیہ کے سابق پائلٹ ٹونی رومیو نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے بحر الکاہل کی تہہ میں اس طیارے کے ملبے کو تلاش کرنے کے لیے سونار ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔ جس پر امیلیا ایرہارٹ سفر کر رہی تھیں۔
امیلیا ایر ہارٹ کو دنیا کی پہلی خاتون ہوا باز ہونے کا اعزاز حاصل ہے جب کہ وہ 14 ہزار فٹ کی بلندی پر ہوائی جہاز اڑانے والی پہلی خاتون بھی تھیں۔
امیلیا ایرہارٹ ہوائی جہاز میں دنیا کا چکر لگانے والی پہلی خاتون بننا چاہتی تھیں اور اس مشن کے دوران جولائی 1937 میں ان کا طیارہ امریکی ریاست ہوائی کے قریب ٹیک آف کرنے کے بعد ہالینڈ آئی لینڈ اور نیکومارو جزیرے کے درمیان لاپتہ ہو گیا۔
اس کے بعد سے دنیا کی پہلی خاتون پائلٹ کا انجام جاننے کی کوششیں جاری ہیں لیکن 87 سال گزرنے کے باوجود ابھی تک کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔
لیکن ٹونی رومیو کے مطابق، انہوں نے اس معمہ کو حل کر لیا ہے کیونکہ سونار ٹیکنالوجی نے امیلیا ایئر ہارٹ کے طیارے کی تصویر کھینچ لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "یہ میری زندگی کی سب سے دلچسپ چیز ہے اور میں 10 سالہ خزانے کے شکاری بچے کی طرح محسوس کر رہا ہوں۔”
اگر ان کا خیال درست ثابت ہوا تو یہ ایک شاندار کامیابی ہوگی۔
ٹونی رومیو نے جائیدادیں فروخت کیں اور 2023 میں بحر الکاہل میں امیلیا ایرہارٹ کی تلاش کے لیے ڈیپ سی ویژن نامی کمپنی کی بنیاد رکھی۔
انہوں نے سونار ٹیکنالوجی کی مدد سے اس خطے میں سمندری تہہ کا جائزہ لینا شروع کیا، جہاں طیارہ گر کر تباہ ہو سکتا ہے۔
ان کی ٹیم نے دسمبر 2023 میں پانی کے اندر ڈرون سے سونار ڈیٹا کا تجزیہ کیا اور ایک حیران کن تصویر دریافت کی۔
اس دریافت میں ہوائی جہاز جیسی ساخت کے ساتھ ایک دھندلی چیز نظر آتی ہے اور ٹونی رومیو کا خیال ہے کہ یہ امیلیا ایرہارٹ کا طیارہ ہے۔
یہ تصویر ہاولینڈ آئی لینڈ سے 100 میل دور کی ہے جس کے قریب امیلیا ایرہارٹ کا طیارہ لاپتہ ہوا تھا۔
1937 میں، امیلیا ایرہارٹ کے لاپتہ ہونے کے دو سال بعد، اسے مردہ قرار دے دیا گیا جب ایک امریکی تحقیقات نے کہا کہ اس کا طیارہ بحرالکاہل میں کہیں گر کر تباہ ہوا ہوگا، لیکن ملبہ کبھی نہیں ملا۔
ٹونی رومیو کے مطابق اس خطے میں اب تک کسی اور طیارے کے حادثے کی اطلاع نہیں ملی جب کہ تصویر میں نظر آنے والے طیارے کا ڈیزائن امیلیا ایئر ہارٹ کے طیارے سے ملتا جلتا ہے۔
یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ آیا یہ وہ طیارہ ہے جو 87 سال سے لاپتہ ہے تاہم ماہرین اس دریافت پر پرجوش ہیں۔
ٹونی رومیو کی ریسرچ ٹیم اس سال یا 2025 کے شروع میں دوبارہ سائٹ کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے دوران بہتر تصاویر لی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اب ہم اس دریافت کی تصدیق کرنے کی کوشش کریں گے اور بہت کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ طیارہ 87 سال سے موجود ہے، اس لیے ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ اسے اب تک کتنا نقصان پہنچا ہے۔’
پچھلے مشن کے دوران، ان کی ٹیم نے بغیر پائلٹ کے آبدوز کا استعمال کرتے ہوئے 5,200 مربع میل سمندر کے فرش کو سکین کیا۔
ڈیٹا میں ملنے والے ممکنہ طیارے کی تصویر پانی کے اندر 5 ہزار میٹر کی گہرائی میں موجود ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 8 دہائیوں میں اس طیارے کو تلاش کرنے کے لیے متعدد کوششیں کی جا چکی ہیں۔
2018 میں، ایک تجزیے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نکومارورو جزیرے پر دہائیوں قبل ملنے والی ہڈیاں ممکنہ طور پر امیلیا ایئر ہارٹ کی تھیں۔
یہ ہڈیاں 1940 کی دہائی میں دریافت ہوئی تھیں اور ابتدائی طور پر یہ سوچا جاتا تھا کہ یہ ایک آدمی کی ہیں۔
لیکن 2018 کی ایک تحقیق میں جب ان ہڈیوں کا تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ ایک خاتون کی ہیں تاہم اس کے بعد مزید تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
حال ہی میں 2018 میں، ایک تحقیقی ٹیم نے کہا کہ انہوں نے جنوبی بحرالکاہل کے قریب طیارے کا ملبہ دریافت کیا ہے جو امیلیا ایرہارٹ سے تعلق رکھتا ہے۔
ٹیم نے سونار ٹیکنالوجی کی مدد سے لی گئی ایک تصویر کا بھی حوالہ دیا، جس میں طیارے جیسا ڈھانچہ دکھایا گیا تھا۔
ٹائٹینک کے ایکسپلورر رابرٹ بیلارڈ نے 2018 اور 2019 میں بھی اس طیارے کو تلاش کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ ناکام رہے تھے۔