کویت اردو نیوز : ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق خراب دماغی صحت اور نیند کی کمی کے درمیان گہرا تعلق ہے۔اس لیے نیند کو بہتر بنانے کیلیے نفسیاتی علاج سے گزرنا ضروری ہے کیونکہ جب تک آپ سکون سے نہیں سوئیں گے آپ کی ذہنی صحت بہتر نہیں ہوگی۔
نیند کےابتدائی مراحل کےدوران، جس کوکچی نیند بھی کہاجاتا ہے، دماغی سرگرمیوں میں باریک تبدیلیاں رونماہوتی ہیں۔ جیسے جیسے نیند گہری ہونے لگ جاتی ہے، دماغی سرگرمی بھی بڑنےلگتی ہے۔نیند کے دوران دماغی افعال جاری رہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارا دماغ ان خیالات کو ہماری یادداشت میں منتقل کرتا ہے جو ہم نے دن میں کسی وقت سوچا تھا۔
نیند میں کمی کے دماغی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور یہ موڈ میں تبدیلی اور خودکشی کے خیالات کا باعث بن سکتا ہے۔
اس وقت دنیا بھر میں 30 ملین سےزائدافراد ڈپریشن کا شکار ہیں جب کہ ان میں سے 75 فی صد بے خوابی کاشکار ہیں۔ اس حوالےسےایک تحقیق میں بتایاگیاہےکہ نیند کی کمی ڈپریشن کا باعث بنتی ہے جونفسیاتی حالت میں بگاڑ کا باعث بنتی ہے۔
نیند کی کمی اور ڈپریشن کا آپس میں گہرا تعلق ہے، اس لیے ڈپریشن سے چھٹکارا پانے کے لیے بے خوابی سے چھٹکارا پانے کی کوشش کرنا ضروری ہے۔
جو لوگ پریشانی کا شکار ہوتے ہیں وہ بھی عام طور پر کم نیند کا شکار ہوتے ہیں جس سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے۔ سچ یہ ہے کہ جو لوگ نیند کی کمی کا شکار ہوتے ہیں وہ درحقیقت مسلسل خطرے میں رہتے ہیں۔