کویت اردو نیوز : کائنات کے رازوں کو جاننے کے لیے خلا میں بھیجی گئی جیمز ویب ٹیلی سکوپ نے ایک ایسا سیارہ دریافت کیا ہے جو مکمل طور پر سمندر کے گہرے پانی سے بھرا ہوا ہے۔ اس دریافت کے نتیجے میں زمین سے باہر رہنے کے قابل سیاروں کی تلاش میں پیش رفت ہوئی۔
جیمز ویب اسپیس ٹیلی سکوپ کے ڈیٹا نے سیارے کی فضا میں پانی کے بخارات، میتھین ، کاربن ڈائی آکسائیڈ کے کیمیائی عناصر کا انکشاف کیا۔ یہ سیارہ زمین سے دوگنا ہے اور 70 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف کیمبرج اور کینیڈا کی یونیورسٹی آف مونٹریال کے محققین نے جیمز ویب اسپیس ٹیلی سکوپ سے حاصل کردہ ڈیٹا کا تجزیہ کیا اور سیارے کی تفصیل بتائی ہے ۔
کیمبرج یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا تھا کہ کیمیائی مرکب ایک ایسی آبی دنیا کی نشاندہی کرتا ہے جس کی سطح مکمل طور پر سمندر میں ڈوبی ہوئی ہے جب کہ فضا ہائیڈروجن سے بھرپور ہے۔ اس سمندر کا درجہ حرارت 100 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زیادہ تک پہنچ سکتا ہے لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ یہ انسانوں کے رہنے کے قابل ہے یا نہیں ، لیکن وہاں کے حالات زمین سے بالکل مختلف ہیں۔
TOI-270 d کا ایک رخ ہمیشہ اپنے ستارے کی طرف ہوتا ہے جبکہ دوسری طرف ہمیشہ تاریک ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں دونوں مقامات کے درمیان درجہ حرارت کا بڑا فرق ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق جہاں ہمیشہ دن کی روشنی ہوتی ہے وہاں سمندر زیادہ گرم ہوتا ہے جب کہ تاریک طرف رہنے کے قابل ہونے کا امکان ہوتا ہے لیکن وہاں کا دباؤ زمین کی سطح سے لاکھوں گنا زیادہ ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب یونیورسٹی آف مونٹریال کے محققین کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ اس سیارے کا درجہ حرارت اتنا زیادہ ہے کہ پانی وہاں مائع کی صورت میں موجود نہیں ہے ، کرہ ارض کی فضا میں آبی بخارات کی مقدار بہت زیادہ ہے، اس لیے کسی سمندر کے وجود کا خیال معقول نہیں لگتا۔
انہوں نے کہا کہ سیارے کی سطح پر درجہ حرارت 4000 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ہے، اور اگر پانی موجود ہے تو یہ گاڑھا ابلتا ہوا مائع ہوگا۔
دونوں تحقیقی ٹیموں نے کرہ ارض پر کاربن ڈسلفائیڈ بھی دریافت کیا، جس کا تعلق زمین پر حیاتیاتی عمل سے ہے، تاہم یہ ممکن ہے کہ یہ مرکب دوسرے ذرائع سے بنایا گیا ہو، جب کہ ایک اور حیاتیاتی مرکب ڈائمتھائل سلفائیڈ کا کوئی نشان نہیں ملا۔