کویت اردو نیوز : علماء کرام سے سوال کیا گیا کہ کیا صدقہ فطر کی ادائیگی کرنے کے لیے قرض لینا جائز ہے یا نہیں؟
سوال کے جواب میں علماء کرام نے کہا کہ صدقہ فطر ہر مسلمان پر واجب ہے، لیکن یہ ضروری نہیں کہ سال بھر صاحب نصاب رہے،نصابِ شرعی کی مقدار 612.36گرام چاندی یا پھرچاندی کی رائج الوقت قیمت کےبرابرنقدرقم ہے جو اسکی بنیادی ضرورت سے زیادہ ہو ۔
سونے کا نصاب اس صورت میں درست ہے جب اس کے پاس سونا ہو، اگر کچھ سونا ہو مثلاً ایک تولا یا دو تولا اور کچھ چاندی یا کچھ رقم ہے ، تو پوری قیمت نکال لی جائے گی اور چاندی کا نصاب (36.612 گرام چاندی) درست ہوگی۔
اگر عید الفطر کے دن یعنی شوال کی پہلی تاریخ کو وقت کی ضرورت کے علاوہ کم از کم زکوٰۃ کے برابر رقم نہ ہو تو اس شخص پر فطرہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کی ادائیگی کے لیے قرض لینے کی ضرورت نہیں ۔
جو شخص فطرہ ادا کرنے کی استطاعت نہ رکھتا ہو اس پر فطرہ ادا کرنا ضروری نہیں۔ لیکن زکوٰۃ الفطر لینے کا حق اسے ہے، لہٰذا اگر ہر کوئی صدقہ دے تو کون لے گا؟ قرض لے کر وہ خود بخود اپنے اوپر ایسی چیز مسلط کر رہا ہے جو واجب نہیں ہے۔
اگرچہ دیوالیہ شخص کی ضمانت نہیں ہے، لیکن اگر وہ قرض لے کر فطرہ ادا کرے تو فطرہ ادا ہو جاتا ہے۔
اگر مالدار اس وقت کسی وجہ سے فطرہ ادا نہ کر سکے اور چونکہ فطرہ اس پر واجب ہے اس لیے ضروری ہے کہ قرض لے کر فطرہ ادا کرے۔