کویت اردو نیوز 19 مئی: ڈنمارک اور ناروے کے بعد آسٹریا نے بھی آسٹرازینیکا ویکسین بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق ڈنمارک اور ناروے کی طرح اب آسٹریا نے بھی کورونا وائرس کے خلاف ایسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال بند کرنے کا فیصلہ جاری کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ان ممالک نے سنگین پیچیدگیوں کے خطرہ کے باوجود
اس کے انتخاب کو جواز بنایا تھا۔ وزیر صحت وولف گینگ میکسٹین نے نجی پال 24 چینل پر پیر کے روز دکھائے گئے ایک ٹی وی پروگرام میں کہا کہ ” ویکسین کی فراہمی میں مسلسل تاخیر کا مسئلہ جو یورپی کمیشن کی جانب سے سویڈش برطانوی لیبارٹری کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا باعث بنا ہے لہٰذا شاید ہم پہلی ڈوز کا استعمال جون کے اوائل تک ہی کریں گے جبکہ اس کے بعد آسٹرا زینیکا کا استعمال ترک کر دیا جائے گا۔” اس کے علاوہ وزیر صحت نے اشارہ کیا کہ جسم میں خون کے جمنے کے کیسوں کی وجہ سے عوام ویکسین لینے سے گریزاں ہے۔ اس سلسلے میں وزیر صحت جو پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں نے تصدیق کی ہے کہ یوروپی میڈیسن ایجنسی اور عالمی ادارہ صحت کی رائے کے مطابق آسٹر زینیکا ویکسین "محفوظ” ہے اور اعلی تحفظ فراہم کرتی ہے اور اس کے فوائد اسکے خطرات سے زیادہ ہیں۔”
آسٹریا جس نے اب تک 8.9 ملین افراد میں سے ایک تہائی کو پہلی خوراک فراہم کردی ہے نے سال 2022 اور 2023 کے لئے لاکھوں خوراکوں کے آڈرز دیئے ہیں جن میں خاص طور پر فائزر، بائینٹیک اور موڈرنا ویکسین شامل ہیں۔
ڈنمارک نے اپریل کے وسط میں ہی آسٹرا زینیکا ویکسین کی فراہمی کا فیصلہ کیا اور یوں یہ قدم اٹھانے والا یورپی یونین کا پہلا ملک بن گیا جس کے بعد ناروے نے مئی میں اس کی پیروی کی جبکہ زیادہ تر یورپی ممالک جو اب بھی یہ ویکسین استعمال کررہے ہیں انہوں نے عمر کے مطابق اس کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے۔