کویت اردو نیوز 27 فروری: روسی صدر ولادی میرپوتین نے مغرب پر اپنے ملک کے خلاف ’’غیردوستانہ‘‘ اقدامات کا الزام عائد کرتے ہوئے اتوار کے روز اپنے دفاعی سربراہوں کو ملک کی جوہری (سدجارحیت) ’’ڈیٹرنس فورسز‘‘کو ہائی الرٹ کرنے کاحکم دیا ہے۔
انہوں نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا کہ "میں وزیردفاع اور روس کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف کوحکم دوں گا کہ وہ روسی فوج کی ڈیٹرنس فورسز کو جنگی خدمات کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کریں”۔
انہوں نےمزید کہا کہ ’’آپ دیکھ رہے ہیں کہ مغربی ممالک نہ صرف اقتصادی میدان میں ہمارے ملک کے ساتھ غیردوستانہ رکھے ہوئے ہیں بلکہ انہوں نے ہم پر ناجائز پابندیاں عائد کی ہیں‘‘۔
صدر پوتین نے جب اپنی تقریر میں کہا کہ ’’نیٹو کے سرکردہ ممالک کے اعلیٰ حکام بھی ہمارے ملک کے خلاف جارحانہ بیانات کی اجازت دیتے ہیں‘‘تو اس پر روسی وزیر دفاع شوئیگو نے اثبات میں جواب دیا۔
یوکرین پرروس کے حملے کے بعد بین الاقوامی کشیدگی پہلے ہی بڑھ رہی ہے اورصدرپوتین کا حکم مزید خطرے کا باعث بنے گا۔
روس کے پاس جوہری ہتھیاروں کا دنیا کا دوسرا بڑا اسلحہ خانہ اور بیلسٹک میزائلوں کا ایک بڑا ذخیرہ ہے جو ملک کی سدِّ جارحیت فورسز کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
یاد رہے کہ روسی صدر نے جمعرات کو یوکرین پر حملے کا حکم دیا تھا جس سے دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مغربی ذرائع کے مطابق روس کی برّی افواج نے شمال، مشرق اور جنوب سے یوکرین میں گھس کرحملہ کیا ہے لیکن انہیں یوکرینی فوجیوں کی جانب سے شدیدمزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی شدت نے ماسکو کوبھی حیران کر دیا ہے۔
یوکرینی حکام نے کچھ روسی فوجیوں کی حوصلہ شکنی اور تھکاوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان میں سے درجنوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔
روس کی وزارتِ دفاع نے ہفتے کے روز فوج کو یوکرین میں اپنی جارحیت کو ’’ہر سمت سے‘‘وسیع کرنے کے احکامات دیے تھے جبکہ یوکرین نے بیلاروس میں روس سے مذاکرات سے انکارکر دیا تھا۔