کویت اردو نیوز 31 مئی: اردنی شہریت کے خاندان کے چھ افراد میاں، بیوی اور ان کے چار بچے جن کی عمر سات، پانچ، تین اور ایک سال سے کم بتائی گئی ہے کو غیر ملکیوں کے رہائش کے قانون کے آرٹیکل 16 جو سیکیورٹی حکام کو غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کی اجازت دیتا ہے کے مطابق
واپس اردن بھیج دیا گیا ہے جبکہ اسی قانون کا آرٹیکل 17 کہتا ہے کہ اگر کسی غیرملکی کے پاس زندگی گزارنے کے لئے آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے تو اس کے ساتھ ساتھ اس کی کفالت میں رہنے والے افراد کو بھی ملک بدر کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق وبائی دور کے سخت حالات کے دوران یہ اردنی خاندان مشکلات سے گزرا کیونکہ نجی شعبے میں کام کرنے والے دونوں میاں بیوی اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ ان کے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں تھا جس کو ادا کرتے ہوئے وہ اپنے اپارٹمنٹ کا کرایہ دے سکتے چنانچہ انہوں نے شوائیخ کے ساحلی علاقے پر سونا شروع کر دیا اور
عوامی بیت الخلاء کا استعمال کرنا پڑا۔ ایک خاندان کے کھلے میں سونے کے بارے میں شکایت موصول ہونے کے بعد سیکورٹی اہلکاروں نے اس خاندان سے رابطہ کیا، سکیورٹی اہلکاروں کے جائے وقوعہ پر پہنچ کر حیران رہ گئے کہ متاثرہ خاندان گہری نیند میں سو رہا تھا جبکہ یہ خاندان پچھلے دو ماہ سے بھی زیادہ عرصے سے
اس جگہ کو اپنے سونے کے لئے استعمال کر رہا تھا۔ دونوں میاں بیوی اپنی ملازمتیں کھو چکے تھے اور اپارٹمنٹ کا کرایہ ادا کرنے کے لیے ان کے پاس پیسے نہیں تھے اس لیے کرایہ جمع ہونے کی وجہ سے انھیں اپنا وہ اپارٹمنٹ خالی کرنا پڑا جس میں وہ رہتے تھے۔ ابتدا میں انہوں نے اپنی زندگی اپنی گاڑی میں سوتے ہوئے گزاری لیکن جب ان کی گاڑی خراب ہوئی تو انہیں ساحل پر سونا پڑا۔ ہمدرد لوگوں کو ان کی حالت پر ترس آیا اور کھانے پینے کی چیزوں سے ان کا ساتھ دیا۔ ان پر کوئی مقدمہ نہیں تھا اور ان کے پاس درست اقامہ تھا۔ جب وزارت داخلہ کی انتظامیہ کو مطلع کیا گیا تو اس خاندان کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا گیا کیونکہ ان کے پاس غیر ملکیوں کے رہائشی قانون کے مطابق آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔