کویت اردو نیوز 4جون:نیند انسانی صحت کے لیے اہم عمل ہے لیکن درجہ حرارت میں اضافے سے اس میں کمی ہوسکتی ہے.دنیا بھر میں درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کافی لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال ہے کہ رات کے اوقات میں بہتر نیند کیسے سویا جائے؟
ایک تحقیق میں محققین نے بتایا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافہ انسانوں کی نیند کو متاثر کرسکتا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق سال 2099 تک معمول سے زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے ایک انسان کی نیند میں ایک سال کے عرصے میں 50 سے 58 گھنٹوں کی کمی ہوجائے گی۔ جبکہ نیند میں کمی کے زیادہ شکار بزرگ افراد، خواتین اور وہ لوگ ہوں گے جو کم آمدنی والے ممالک میں رہ رہے ہوں گے۔
اور اگر رات کے وقت گرمی کی وجہ سے آپ کی نیند میں خلل واقع ہوا ہے تو کوشش کیجیے کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے دن میں مت سوئیں کیونکہ گرمی میں دن کے وقت نہ سونا اس لیے بہتر ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے اگلی رات کو آپ کو سونے میں دشواری نہیں ہوتی۔
عام طور پر انسان کو اکثر پتہ نہیں ہوتا لیکن ہر رات انسانی جسم میں خون کی نالیاں کھلتی ہیں اور اس سے ہاتھوں اور پیروں میں خون کا بہاؤ بڑھ جاتا ہے۔اس کی وجہ سے جسم سے گرمی نکل کر ماحول میں پھیلتی ہے۔اس تحقیق میں محقیقین نے اس بات کا بھی مشاہدہ کیا ہے کہ انسانی جسم سے گرمی نکلنے کے لیے اہم ہے کہ اس کے ارد گرد کا ماحول نسبتاً ٹھنڈا ہو۔جیسے ترقی پذیر ممالک میں لوگ ماحولیاتی تبدیلیوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں ایئر کنڈیشنر استعمال ہوتا ہے جس کی مدد سے انسان اپنے اردگرد کا درجہ حرارت بدل سکتا ہے۔تاہم محققین کو اس بات کا یقین نہیں کہ یہی وجہ ہوسکتی ہے کیونکہ ان کے پاس ایئر کنڈیشنر سے متعلق اعداد و شمار موجود نہیں۔
سائوتھ فلوریڈا یونیورسٹی امریکہ کی جانب سے کی گئی تحقیق میں سامنے آئی ہے کہ تین راتوں تک نیند کی کمی کی وجہ سے آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے اس تحقیق میں مسلسل 8 دن تک 6 گھنٹے سے کم نیند کے اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا۔
ماہرین کے مطابق 6 گھنٹے وہ کم از کم وقت ہے جو مناسب نیند کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے، لیکن اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ محض ایک رات کی نیند متاثر ہونے سے بھی مختلف ذہنی اور جسمانی بیماری کے علامات سامنے آنے لگتے ہیں اور مختلف ذہنی اورجسمانی مسائل مسلسل 3 راتوں تک کم نیند کے نتیجے میں بدترین شکل اختیار کر جاتے ہیں۔
اور پھر اگر یہ سلسلہ جاری رہے تو انسان کا جسم اور دماغ کم نیند کا عادی ہو جاتا ہے اور اگر وہ کوشش بھی کرے تو اس کی نیند نہیں بھرتی، ایسے لوگ سوچتے ہیں کہ وہ چھٹی کے دن ساری نیند پوری کر لیں گے۔
لیکن محقیقین کا کہنا ہے کہ وہ لوگ جو یہ سوچتے ہیں کہ کام کی وجہ سے پورا ہفتہ جاگ لیں اور چھٹی کے دن آرام سے نیند پوری کر لیں گے تاہم یہ ان کی غلط فہمی ہے تحقیق کے نتائج سے ثابت ہے کہ محض ایک رات کی نیند پوری نہ ہونا بھی روزمرہ کے افعال کی صلاحیت کو نمایاں حد تک متاثر کر سکتا ہے۔
گرم موسم میں آپ کا دل اپنی روز مرہ کی عادات کو بدلنے کو کرتا ہے مگر ایسا مت کیجیے کیونکہ ایسا کرنا آپ کی نیند کو متاثر کرسکتا ہے۔
اپنی روزانہ کی روٹین کی مطابق سونے کے لیے لیٹیں اور روز مرہ کی دوسرے کاموں کو بھی ان کے اوقات پر کرنے کی کوشش کریں۔ سونے سے قبل وہ تمام کام کریں جو کرنا آپ کی روٹین ہے۔
بنیادی بات یاد رکھیں، ایسے تمام اقدامات کریں جو اس بات کو یقینی بنائیں کہ رات کے اوقات میں آپ کے سونے کا کمرہ مناسب ٹھنڈا ہے۔
دن کے اوقات میں سونے کے کمرے کی کھڑکیوں پر پردے ڈال کر رکھیں تاکہ سورج کی روشنی براہ راست کمرے میں داخل نہ ہوسکے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ سورج کے رخ پر واقع تمام کھڑکیوں کو بند رکھیں تاکہ گرم ہوا اندر داخل نہ ہوسکے مگر رات کو سونے سے قبل تمام کھڑکیاں کھول دیں تاکہ ہوا کا گزر ہو سکے۔
بستر پر کپڑے کم سے کم اور ایسے رکھیں جنھیں برتنے میں آسانی ہو، کاٹن کی چادریں استعمال کریں، کاٹن کی چادریں پسینہ باآسانی جذب کرلیتی ہیں۔
جب سونے کے کمرے کا درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے تو ہمارا جسمانی ٹمپریچر رات کے دوران کم ہو جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات جب ہم سو کر اٹھتے ہیں تو ہمیں سردی محسوس ہو رہی ہوتی ہے۔
ایک اور طریقہ یہ ہے کہ اپنے موزے ٹھنڈے کیجیے اور سوتے وقت انھیں پہن لیجیے، پاؤں کو ٹھنڈا رکھنا آپ کے جسم اور جلد کے درجہ حرارت کو کم کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔
دن کے اوقات میں زیادہ سے زیادہ پانی پیئں تاہم سونے سے تھوڑی دیر قبل زیادہ مقدار میں پانی پینے سے گریز کریں۔
اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اس دوران اپنے موبائل فون کا استعمال مت کریں یا ویڈیو گیم مت کھیلیں، نیلی روشنی سونے میں مددگار نہیں ہوتی۔
نیند کی کمی کے باعث جسمانی توانائی میں کمی، ذہنی الجھن، چڑچڑے پن اور ذہنی انتشار جیسے مسائل کو رپورٹ کیا گیا، جبکہ انہیں ذہنی مسائل کے علاوہ زیادہ جسمانی علامات بشمول نظام تنفس کے مسائل، خارش، ہاضمے کے امرض اور دیگر کا تجربہ ہوا جو انہیں پوری نیند لینے میں کبھی پیش نہیں ہوا تھا۔
نیند کی اہمیت اس بات سے واضح ہوتی ہے
اب سے کچھ عرصہ قبل یہ بات سامنے آئی تھی کہ رات بھر میں صرف 16 منٹ کی نیند کم ہونے سے ملازمت کے دوران کارکردگی متاثر ہوتی ہے تو پھر اگر یہ 16 منٹ گھنٹوں میں تبدیل ہو جائیں تو سوچیں کہ آپ کی کارکردگی کو کس قدر متاثر کر سکتے ہیں۔
اس لئے نیند کی اہمیت کو سمجھیں اور خود کو ذہنی اور جسمانی بیماریوں اور مسائل کا شکار ہونے سے بچائیں ورنہ یہ عادت آپ کا پورا نظام بھی خراب کر سکتی ہے اور پھر نیند آنا ایک خواب ہی بن کر رہ سکتا ہے۔