کویت اردو نیوز7جون:تیل کی دولت سے مالا مال سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی معیشت کا انحصار تیل کی فروخت پر ہے، تاہم حالیہ چند برسوں میں دونوں ممالک اپنی معیشت کا انحصار تیل سے کم کرکے اسے دیگر شعبہ جات تک پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں۔
اس سلسلے میں سب سے زیادہ کام سیاحت کے شعبہ میں کیا جارہا ہے، جو کہ مستقبل میں ان ممالک کی آمدنی کا بڑا ذریعہ بن سکتا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق دونوں قریبی عرب ممالک، سعودی عرب اور عرب امارات سیاحت کے شعبے کو توسیع دینے پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اسے غیر معمولی طور پر فروغ دینے کے لیے بڑے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
دونوں ممالک کو مستقبل قریب میں لاکھوں کمروں اور اس شعبے سے وابستہ کارکنوں کی بڑی تعداد کی ضرورت ہوگی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیاحوں کی متوقع تعداد میں اضافے کے پیشِ نظر ہوٹل انڈسٹری دونوں ممالک کی فروغ پائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ سیاحتی شعبے سے وابستہ ماہرین اور کام کرنے والوں کی طلب بھی بڑھے گی۔
سیاحت اور غیرمنقولہ جائیداد سے متعلقہ شعبے کے عالمی ادارے کولیئرز کے مطابق 2021ء میں خلیجی ممالک میں ہوٹلوں کے کمروں کی تعداد تقریبا 8 لاکھ 94 ہزار 700 تھی۔ رپورٹ کے مطابق آئیندہ 10 برس میں سیاحوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مزید 3 لاکھ 87 ہزار کمروں کی ضرورت ہو گی۔
دونوں ممالک میں کون سی مقبول نوکریاں ہیں؟
ملازمت کا انتخاب اور تنخواہ مکمل طور پر کام کی لائن اور مختلف شعبوں میں دستیاب کیریئر کے مواقع پر منحصر ہے:
میڈیکل نوکریاں
انتظامی نوکریاں
HR نوکریاں
فروخت کی نوکریاں
معمار کی نوکریاں
کسٹمر کیئر کی نوکریاں
تعمیراتی کام
کاروباری تجزیہ کار کی نوکریاں
اکاؤنٹنگ کی نوکریاں
سرکاری نوکریاں
آئی ٹی کی نوکریاں
لینڈ اسکیپ ڈیزائن کی نوکریاں
سعودی عرب کی سرکاری زبان عربی ہے لیکن انگریزی کا استعمال خاص طور پر کاروباری حلقوں میں بھی وسیع پیمانے پر ہے۔ تاہم، غیر ملکیوں کے لیے عربی زبان سیکھنا ایک اضافی فائدہ ہے۔ حالیہ برسوں میں، سعودی عرب کی حکومت نے ارد گرد کے علاقوں سے غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کو روکنے کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ‘سعودائزیشن’ کی پالیسی متعارف کرائی۔ اس طرح، ایک کمپنی میں بہت زیادہ غیر ملکیوں کی خدمات حاصل کرنے سے متعلق سخت ضابطے ہیں۔ تاہم، انتہائی ہنر مند تارکین وطن کے ان ضوابط سے متاثر ہونے کا امکان نہیں ہے کیونکہ ان کے پیشوں کی خطے میں زیادہ مانگ ہے۔ سعودی عرب میں پیش کردہ کچھ اعلیٰ ہنر مند پیشوں میں شامل ہیں انجینئرنگ، IT، تدریس، صحت کی دیکھ بھال اور طب، بینکنگ اور مالیاتی خدمات، تعمیرات، ٹیلی کمیونیکیشن وغیرہ۔ شہری منصوبہ بندی میں سعودی کی بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کے بعد جو دیگر شعبے غیر ملکیوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کر سکتے ہیں ان میں فوڈ پروسیسنگ، ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر اور آبی وسائل کا انتظام شامل ہیں۔
خطے میں کام کرنے کے خواہشمند افراد سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ورک پرمٹ حاصل کریں گے، جو صرف اس شرط پر جاری کیا جائے گا کہ ملازمت کی پیشکش کی تصدیق ہو گئی ہو اور آجر اسپانسرشپ فراہم کرے گا۔ درحقیقت، ریاض اور جدہ سمیت بیشتر شہروں میں پہنچنا اور پھر کام کی تلاش شروع کرنا ممکن نہیں ہے۔ اعلیٰ عہدوں کے لیے بھرتی بنیادی طور پر نجی بھرتی ایجنسیاں سعودی آجروں کی جانب سے کرتی ہیں۔ ملک میں کثیر القومی تنظیموں میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کی کافی تعداد میں انٹرکمپنی ٹرانسفر اکاؤنٹس ہیں۔
مجھے جاب چاہیے اچھی سی کوئی چاہے ہوٹل کی ہو چاہے کسی چیز کی بھی ہو جاب چاہیے میرے کو مجھے جاب کی ضرورت ہے تو مجھے یقین ہے جاب ملے گی مجھے چاہے ہوٹل کی ہو کسی چیز کی ہو مجھے جو منظور ہے مجھے ضرورت ہے جاب کی
میں سلون کا کام کر لیتا ہوں مجھے جاب چاہیے ہیر سٹائل بنا لیتا ہوں سب سارا کام کر سکتا ہوں
ہیر سٹائل کا کام ا جاتا ہے اور کوئی جو بھی ہو مجھے وہ چاہیے 18 سال میری عمر ہے اور اس وقت میں ازاد کشمیر میں ہوں مجھے ہوٹل کی چہ ہے جو مل جائے سلون کی مل جائے جو چاہیے میرے کو