کویت اردو نیوز 22 نومبر: ایران کی قومی فٹ بال ٹیم کے کھلاڑیوں نے پیر کے روزانگلینڈ کے خلاف عالمی کپ کے اپنے افتتاحی میچ میں اپنے ملک کا قومی ترانہ نہ گانے کا فیصلہ کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے وطن میں ہونے والے مظاہروں کی حمایت کرتے ہیں۔
دوحہ کے خلیفہ انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں گروپ بی کے میچ کے آغاز سے قبل ایران کا قومی ترانہ بجایا گیا تو کھلاڑی خاموش رہے اور انھوں نے اس پرلب نہیں ہلائے جبکہ اسٹینڈز میں جمع ایرانی شائقین موسیقی بجاتے ہوئے چیخ چلارہے تھے جبکہ کچھ انگوٹھے سے نیچے اشارے کرتے ہوئے دیکھے گئے۔
ایران میں گذشتہ دوماہ سے زیادہ عرصے سے احتجاجی تحریک جاری ہے۔ یہ ملک گیر احتجاجی مظاہرے تہران میں اخلاقی پولیس کے زیرحراست ایک نوجوان خاتون کی ہلاکت کے بعد شروع ہوئے تھے۔ یہ مظاہرے سنہ 1979ء میں برپا شدہ انقلاب کے بعد سے ایران کے مذہبی رہنماؤں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکے ہیں۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اپنی براہ راست نشریات کے دوران میں میچ سے قبل کھلاڑیوں کی قطارمیں کھڑے ہونے کی فوٹیج کوسنسرکردیا۔اس وقت ترانہ بجایا گیا تھا۔
ایران کے فٹ بال اسکواڈ کو اپنے ہم وطنوں کی کوئی زیادہ تائید وحمایت ھاصل نہیں ہے۔بہت سے لوگوں نے ان پرمظاہرین کے خلاف پرتشدد ریاستی کریک ڈاؤن کا ساتھ دینے کا الزام عاید کیا ہے،جن میں خواتین اوربچے بھی شامل ہیں، جو شیعہ مذہبی حکومت کے خاتمے کے خواہاں ہیں۔
ایرانی فٹ بال ٹیم تاریخی طورپرقومی فخر کا ایک بڑا ذریعہ قراردی جاتی رہی ہے، یہ عالمی کپ سے پہلے ایران میں توجہ کا مرکزرہی تھی اور یہ توقع کی گئی تھی کہ قومی کھلاڑی فٹ بال کے عالمی مقابلوں کو مظاہرین کے ساتھ یک جہتی کااظہار کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کریں گے۔
میچ سے قبل یونان میں کھیلنے والے کپتان احسان حجازی ایرانی ٹیم کے پہلے رکن بن گئے ہیں جنھوں نے اندرون ملک کی صورت حال پربات کرتے ہوئے کہاکہ’’ ہم ان کے ساتھ ہیں،ہم ان کی حمایت کرتے ہیں اور ہم ان سے ہمدردی رکھتے ہیں‘‘۔
ٹیم میں شامل دوکھلاڑیوں کریم انصاری فرد اورمرتضٰی پورعلی گنجی نے جمعہ کے روز ایران میں خواتین کے ساتھ یک جہتی کے بارے میں سوالات کا جواب نہ دینے کا فیصلہ کیا جبکہ ڈچ کلب فینورڈ سے تعلق رکھنے والے مڈفیلڈرعلی رضا جہان بخش نے اس رائے کا اظہار کیا تھاکہ’’ اس طرح کے سوالات ٹیم کا دھیان بھٹکانے کی ایک چال ہیں‘‘۔