کویت اردو نیوز 02 جنوری: یو ایس ڈپارٹمنٹ آف ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز نے اعلان کیا ہے کہ 30 دسمبر کو کورونا وائرس کے مریضوں کے زیر قبضہ ہسپتال کے بستروں کی تعداد 45,245 تک پہنچ گئی تھی
جبکہ ایک دن پہلے ان کیسوں کے پیش نظر ہسپتالوں میں داخل ہونے والے مریضوں کی تعداد 44,926 تھی۔ بلومبرگ نیوز کے مطابق، ہسپتالوں میں مریضوں کی منتقلی کی شرح 6.6 فیصد کے مقابلے میں 6.7 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔
ان نمبروں میں وہ مریض بھی شامل تھے جنہیں کووِڈ بیماری کے علاوہ دیگر کیسز کے ساتھ ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا تھا۔
نارتھ کیرولائنا میں کوویڈ19 کے مریضوں کے بستروں کے لیے سب سے زیادہ قبضے کی شرح تھی جنہوں 12.6 فیصد اضافے کے ساتھ مثبت ٹیسٹوں کا تجربہ کیا جبکہ اس کے بعد ڈیلاویئر 11.7 فیصد تھا۔
کیلیفورنیا میں کووڈ 19 کے مریضوں کے زیر قبضہ بستروں کی سب سے زیادہ تعداد بھی ریکارڈ کی گئی جو 5086 بستروں پر مشتمل ہے جبکہ اس کے بعد نیویارک میں 4020 بستر ہیں۔
امریکہ میں اومیکرون ویریئنٹ کے نئے کیسز 40 فیصد تک بڑھ گئے ہیں۔ نئے سال کے آغاز پر بھی کورونا وائرس نے دنیا پر اپنی دہشت برقرار رکھی ہوئی ہے، سپرپاور ہونے کا دعویدار ملک امریکا بھی اس کی تباہ کاریوں سے محفوظ نہیں۔
اس حوالے سے یو ایس سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کے مطابق 31 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں کل کیسز میں 44.1 فیصد حصہ بی اے ٹو ویرئنٹ ایکس بی بی اور ایکس بی بی 1.5 کا ہے۔ ایکس بی بی ویرئنٹ ایشیا کے کچھ حصوں میں کیسز میں اضافہ کررہا ہے۔
امریکی مرکز برائے امراض کنٹرول و سدباب کی جانب سے دیے گئے بیان میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں ایک ہفتے کے دوران اومیکرون کے کیسز میں 6 گنا اضافہ ہوا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نیویارک کے علاقے جنوب مشرقی، مڈویسٹ اور پیسیفک نارتھ ویسٹ ریاستوں میں 90 فیصد کیسز میں اومیکرون کا تعین ہوا ہے، ملکی سطح پر یہ شرح 73 فیصد تک ہے۔
سی ڈی سی کے اعداد و شمار کے مطابق پچھلے ہفتے امریکہ میں اومیکرون کے 650,000 سے زیادہ کیسز سامنے آئے تو نومبر کے آخر تک 99.5 فیصد کیسز ڈیلٹا ویرئینٹ کے تھے۔
امریکی مرکز صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اومیکرون کی ذیلی اقسام ایکس بی بی ون فائیو، بی کیو ون ون بی کیو ون, بی اے فائیو اور ایکس بی بی سمیت تقریباً تمام کوویڈ19 انفیکشن کا سبب بن رہی ہیں۔
سی ڈی سی کا اندازہ ہے کہ اس ہفتے کے لیے ایکس بی بی ون فائیو اب امریکہ میں 40.5فیصد کیسز کی وجہ بن رہا ہے، اس کے علاوہ امیکرون کی دیگر اقسام بھی مرض میں پھیلاؤ کا سبب ہیں۔