کویت اردو نیوز، 27اپریل: بحرین کی پارلیمنٹ میں رہنماؤں نے ہندوتوا کے نعرے لگانے والوں کے ہاتھوں سابق بھارتی رکن پارلیمنٹ عتیق احمد کے قتل پر بحث کرتے ہوئے بھارت میں ’ہندو انتہا پسندی‘ پر تشویش کا اظہار کیا۔
عتیق احمد اور اس کے بھائی کو ہندو انتہا پسندوں نے پولیس کی موجودگی میں وحشیانہ طریقے سے قتل کیا۔ ایسے واقعات کی صرف مذمت ہی نہیں کی جانی چاہیے بلکہ اسے روکنا بھی چاہیے،‘‘ عرب پارلیمنٹیرین نے کہا۔
"ہم بحرین اور تمام عرب ممالک میں ہندوستانی برادری کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آتے ہیں۔ یہاں ہندو برادری کو کوئی پریشان نہیں کرتا درحقیقت ان کا دفاع کیا جاتا ہے۔ لیکن ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ناقابل قبول ہے۔ مملکت بحرین ہو یا دیگر خلیجی ممالک، یہ صرف مذمت پر نہیں رکنا چاہیے۔ انتہا پسند بھارتی حکومت بہت آگے جا رہی ہے اور اسے روکا جانا چاہیے۔
Atiq Ahmed's murder was discussed in Bahrain parliament.#AtiqueAhmed pic.twitter.com/N0tGzNn28t
— Md Asif Khan (@imMAK02) April 20, 2023
مسلمانوں کی خونریزی روکنے کے لیے فیصلے کرنا ہوں گے۔ تمام عرب ممالک کو ہندوستان میں مسلمانوں کے تحفظ کا مطالبہ کرنا چاہیے۔
ایک رکن پارلیمنٹ نے کہا، ’’میں سفیر کو طلب کرنے اور اسے مذمتی خط سونپنے کی درخواست کرتا ہوں، جس میں ہندوستان میں مسلمانوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔‘‘
بحرین کی پارلیمنٹ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔ تاہم، نہ تو بھارتی حکومت اور نہ ہی بحرین کے حکام نے ابھی تک اس بحث پر کوئی رد عمل ظاہر کیا ہے۔
سابق رکن اسمبلی عتیق احمد (60) اور ان کے بھائی اشرف کو سنیچر کی رات میڈیا سے بات چیت کے دوران صحافی ظاہر کرنے والے تین افراد نے پوائنٹ بلینک رینج میں گولی مار کر ہلاک کر دیا جب پولیس اہلکار انہیں چیک اپ کے لیے الہ آباد کے ایک میڈیکل کالج لے جا رہے تھے۔
قاتل جے شری رام کا نعرہ لگا رہے تھے، جو مسلمانوں کے خلاف مہم میں ہندو قوم پرستوں کے لیے جنگ کی آواز بن گیا ہے۔
اس معاملے نے بی جے پی کے زیر اقتدار اتر پردیش میں قانون کی حکمرانی پر سوال اٹھائے ہیں۔ خوفناک مناظر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور ٹیلی ویژن چینلز پر بڑے پیمانے پر پھیلائے گئے۔
13 اپریل کو جھانسی میں اتر پردیش پولیس کے ہاتھوں مارے گئے احمد کے بیٹے اسد کی آخری رسومات قتل سے چند گھنٹے پہلے یہاں ادا کی گئیں۔
احمد نے تحفظ کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اُمیش پال قتل کیس میں اُسے اور اُس کے خاندان کو جھوٹا پھنسایا گیا ہے اور اُسے اُتر پردیش پولیس نے فرضی تصادم میں مارا ہے۔