کویت اردو نیوز: تولیہ تقریباً ہر کوئی استعمال کرتا ہے لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اسے کتنے دنوں کے بعد تبدیل کرنا چاہیے یا دھونا چاہیے؟
ویسے، کیا آپ کو یاد ہے کہ آپ نے آخری بار کب تولیہ بدلا تھا؟ ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا ایک ہی تولیے کو بار بار استعمال کرنے سے صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیا ؟
ایک تولیہ بہت سارے جراثیم لے سکتا ہے، خاص طور پر اگر اسے ایک سے زیادہ افراد استعمال کرتے ہیں۔
اگر تولیہ صاف نظر آتا ہے تو اسے بدلنے کا خیال بہت کم آتا ہے۔
ہماری جلد مختلف قسم کے بیکٹیریا، وائرس اور دیگر جراثیم کا گھر ہے جو جلد کی مختلف بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
لیکن جب ہم اپنے منہ یا جسم کو تولیے سے صاف کرتے ہیں تو وہ جراثیم نمی کے ساتھ اس میں منتقل ہو جاتے ہیں اور جلد کے مردہ خلیے بھی تولیے میں منتقل ہو جاتے ہیں۔
یہ مردہ خلیات اور نمی جلد میں بیکٹیریا کے لیے خوراک کا کام کرتے ہیں اور ان کی تعداد میں اضافہ کرتے ہیں، اس لیے ان میں جراثیم کی تعداد وقت کے ساتھ بڑھ جاتی ہے۔
اگر دوسرے لوگ آپ کے ساتھ وہی تولیہ بانٹتے ہیں، تو یہ نمی، جراثیم اور جلد کے دیگر مواد کو زیادہ تیزی سے جمع کرتا ہے۔
چونکہ تولیے اکثر ٹوائلٹ کے اندر یا اس کے قریب لٹکائے جاتے ہیں، اس سے نمی اور جراثیم بھی بڑھ جاتے ہیں۔
ویسے تولیے میں بیکٹیریا اور وائرس کی زیادہ تعداد سے صحت پر منفی اثرات کا خطرہ بہت زیادہ نہیں بڑھتا۔
لیکن ایک ہی تولیہ کو زیادہ دیر تک بغیر دھوئے استعمال کرنے سے بالوں کی جڑوں کے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اگر کیل مہاسوں کا شکار ہیں تو یہ خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
اسی طرح جلد کے امراض میں مبتلا افراد ایک ہی تولیہ کو زیادہ دیر تک استعمال کرتے ہیں جس سے مختلف انفیکشنز اور دیگر طبی مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے، بیماریوں کا خطرہ بہت زیادہ نہیں ہے، لیکن ایک امکان ہے.
اس کے لیے ماہرین ہر ہفتے تولیے تبدیل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
خاص طور پر اگر تولیے سے بو آئے تو اسے فوری طور پر تبدیل کر دینا چاہیے، کیونکہ یہ بو بیکٹیریا کی افزائش کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔
جو تولیہ آپ تبدیل کرتے ہیں، اسے دوبارہ استعمال کرنے سے پہلے اسے دھو کر پوری طرح خشک کر لیں۔