کویت اردو نیوز : 50 سال کے ڈیٹا پر مبنی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن لوگوں کو نیند کی شدید پریشانی ہوتی ہے ان میں ڈپریشن اور پریشانی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
امریکی ریاست مونٹانا اسٹیٹ یونیورسٹی بوزمین میں اس تحقیق کی مرکزی مصنف اور سلیپ اینڈ ڈویلپمنٹ لیب کی ڈائریکٹر کارا پالما نے کہا کہ نیند کی کمی جذباتی ذہانت کو کمزور کرتی ہے اور اس سے انسان میں بے چینی اور ڈپریشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، مزید یہ کہ یہ خوشی اور سکون جیسے مثبت جذبات پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے۔
مطالعہ کے لیے، کارا پالما اور ان کی ٹیم نے 5,700 سے زائد افراد پر مشتمل 154 مطالعات کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔ انہوں نے محسوس کیا کہ نیند کے مسائل اور جذبات پر ان کے اثرات کا اندازہ لگانا نیند سے محروم معاشرے میں ذہنی صحت کو فروغ دینے کے لیے اہم ہے۔
محققین نے کہا کہ مستقبل کے مطالعے کو اس بارے میں مزید جاننے کی کوشش کرنی چاہیے کہ نیند کی کمی مختلف عمروں کے لوگوں کو کیسے متاثر کرتی ہے۔ یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ نیند کی کمی کچھ لوگوں کو دوسروں سے زیادہ کیوں متاثر کرتی ہے؟