کویت اردو نیوز : کینیڈا نے دنیا بھر سے باصلاحیت فری لانسرز اور "ڈیجیٹل نومیڈز ” کو خصوصی ریموٹ ورک ویزا کی پیشکش کی ہے۔
کینیڈا کو ہائی ٹیک سیکٹر میں افرادی قوت کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ویزا کی چند پابندیاں ہٹائی جا رہی ہیں۔ اس کا مقصد دنیا بھر کے باصلاحیت نوجوانوں کو کینیڈا آنے کی ترغیب دینا ہے۔
کینیڈین حکومت نے ایک نئی ویزا پالیسی تیار کی ہے جس کے تحت فری لانسرز اور ’ڈیجیٹل نومیڈ‘ دفتر آنے کے بھی پابند نہیں ہوں گے اور زیادہ سہولیات کے ساتھ کام کر سکیں گے۔
گھر سے کام کرنے والے فری لانسرز اور ہائی ٹیک پروفیشنلز کو ” انڈیپنڈنٹ کنٹریکٹر” کے عنوان کے ساتھ ویزا دیا جائے گا۔ ایسے افراد کینیڈا میں کہیں بھی آزادانہ طور پر بیٹھ کر کام کر سکیں گے۔
کینیڈا کی حکومت کو فری لانسرز اور گھر پر کام کرنے والے کارکنوں کے لیے نئے اور آسان ویزوں کی پیشکش کرنا پڑ رہی ہے کیونکہ دنیا بھر میں ہائی ٹیک نوجوان ٹیلنٹ کی مانگ میں اضافہ ہوتا ہے اور ترقی یافتہ ممالک انہیں راغب کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
یورپی ممالک دنیا بھر سے ہائی ٹیک افرادی قوت درآمد کرنے میں نمایاں ہیں۔ انہوں نے پرکشش پیشکشوں کے ذریعے ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک کے باصلاحیت نوجوانوں کو ان کے لیے کام کرنے کی ترغیب دینے پر توجہ مرکوز کی ہے۔
کینیڈا اور امریکہ کے لیے اب یہ ضروری ہے کہ وہ ہائی ٹیک افرادی قوت کی باقاعدہ اور متواتر بھرتی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کریں۔ ویزا پالیسی میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ قیام کے حوالے سے بھی رعایتیں دی جارہی ہیں۔
فری لانسرز کو پہلے وزیٹر ویزا پر زیادہ سے زیادہ 6 ماہ تک کینیڈا میں کام کرنے کی اجازت تھی۔ کینیڈا کی وزارت برائے امیگریشن، مہاجرین اور شہریت کی ترجمان ازابیل ڈوبوئس نے امید ظاہر کی کہ دنیا بھر سے سمارٹ اور باصلاحیت ہائی ٹیک ورکرز کینیڈا میں رہ کر یہاں آجر تلاش کر سکیں گے، جبکہ اس کی طرف سے فراہم کی جانے والی مراعات اور سہولیات سے مستفید ہوں گے۔