کویت اردو نیوز : اسرائیل نے غزہ میں 2 ہزار سے زائد قبریں مسمار کر دیں جن میں سے بیشتر تاحال لاپتہ ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت پسندوں کے ہاتھوں مرنے والے بھی محفوظ نہیں ہیں۔ اسرائیلی فوجیوں نے قبرستان کی قبروں کی توڑ پھوڑ کی اور کچھ لاشیں غائب کر دیں۔
غزہ کی کوئی سرزمین ویسے بھی اسرائیلی بمباری سے محفوظ نہیں ہے اور فلسطینی اپنے پیاروں کو سکولوں اور ہسپتالوں کے احاطے میں دفنانے پر مجبور ہیں۔
اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینیوں کی لاشوں کو قبروں میں باقی نہیں رہنے دیا اور 2 ہزار سے زائد قبروں کو اکھاڑ پھینکا اور کچھ لاشیں زمین پر چھوڑ کر کچھ اپنے ساتھ لے گئے۔
ایک فوٹوگرافر نے غزہ شہر کے الطافہ ضلع میں فلسطینیوں کی قبروں سے نکالی جانے والی کفن پوش لاشوں کی تصاویر شیئر کی ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ان قبروں پر بلڈوزر کا استعمال کیا۔
اسرائیلی فوج نے قبرستانوں کو بلڈوز کرنے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن قبروں کی تلاشی کے بعد انہوں نے جواب دیا کہ بعض جگہوں پر قبروں سے لاشیں نکالی گئی ہیں جن کا شبہ ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں دفن کی گئی ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ اگر کسی یرغمالی کی لاش کسی قبر سے ملتی ہے تو وہ لاشیں پورے وقار اور احترام کے ساتھ اہل خانہ کو واپس کردی جاتی ہیں۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد حماس نے تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا، جن میں سے 136 ابھی تک حماس کی حراست میں ہیں، تاہم اسرائیل کی ہی فوج کی بمباری میں تقریباً دس یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں۔