کویت اردو نیوز : پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک کے لاکھوں لوگ ہر روز ایک ترقی یافتہ ملک میں آباد ہونے کی کوشش کرتے ہیں اور اس سلسلے میں برطانیہ کو نمایاں مقام حاصل ہے۔
2013 میں، برطانوی شہر ریڈنگ میں لائف اسپرنگ چرچ شہر کے مضافات سے شہر کے وسط میں واقع ایک سابق سنیما میں منتقل ہو گیا۔
تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد نےپورےبرطانوی معاشرے کو بدل کررکھ دیا ہے،انگلینڈ اور ویلز کیلیے 2021 کی مردم شماری نےیہ انکشاف کیاہےکہ برطانیہ میں تقریباً 100 ملین لوگ ایسےہیں جو برطانوی سرزمین پرپیدا نہیں ہوئے۔ یہ آبادی کا 16% ہے۔
مشہور برطانوی میگزین دی اکانومسٹ نے لکھا ہے کہ جو لوگ اس چرچ میں ہر اتوار کو منعقد ہونے والی بڑی عبادت (عبادت) میں شرکت کرتے ہیں وہ کم و بیش 40 ممالک میں پیدا ہوتے ہیں۔ اس سے برطانیہ میں تارکین وطن کی وسعت اور تنوع کا اندازہ ہوتا ہے۔
سیاسی پناہ کی تلاش میں برطانوی سرزمین پر قدم رکھنے والوں کو اب خوف اور نفرت کے ملے جلے جذبات سے دیکھا جاتا ہے۔ حکومت بہت سے معاملات میں تارکین وطن کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے سے بچنے کی بھی کوشش کرتی ہے۔ یہ معاشرے میں مزید تقسیم کا باعث بن سکتا ہے۔
بہت سے دوسرے یورپی ممالک کی طرح، اب برطانیہ میں تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد کے نتیجے میں انتہائی دائیں بازو کی سیاست مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔ قوم پرست جذبات پروان چڑھ رہے ہیں، اور خوشامدی کا گراف بلند ہو رہا ہے۔