کویت اردو نیوز 02 فروری: اسرائیلی کھلاڑی کے ساتھ ٹینس چیمپئن شپ کے سیمی فائنل میں کھیلنے سے انکار کرنے والے ننھے کویتی کھلاڑی کی عزت اور شکریہ میں فلسطین و کویت کی سڑکوں کو کھلاڑی کے بینرز سے سجا دیا گیا۔
فلسطین، غزہ کی سڑکوں کو کویتی ٹینس چیمپئن محمد العوضی کی تصویروں سے سجایا دیا گیا جس نے انڈر 14 (14 سال سے کم عمر) دبئی ٹینس چیمپئن کے سیمی فائنل مرحلے میں صیہونی (یہودی) ادارے کے ایک کھلاڑی کے خلاف کھیلنے سے انکار کر دیا تھا۔ عرب و دیگر مسلم ممالک کی جانب سے ننھے ہیرو کے اس زبردست اقدام کو بے حد سراہا گیا۔ کویت کی سڑکوں پر جس اشتہاری مہم کے ذریعے العوضی کے شکریہ کے بینرز آویزاں کئے گئے اسی طرح کی تصاویر بھی غزہ کی گلیوں میں اشتہاری بینرز پر لگی دیکھی گئیں جن پر یہ نعرہ تھا کہ "فلسطین کو محمد العوضی جیسے مردوں پر فخر ہے جو فلسطین کی حمایت میں اپنے موقف پر
فلسطینیوں کے ساتھ ہیں”۔ العوضی نے صہیونی ادارے کے کھلاڑی کے خلاف کھیلنے سے انکار کے بعد روزنامہ القبس کے سامنے انکشاف کیا کہ ان کا موقف کویت کی حکومت اور عوام کی طرف سے فلسطینی تحریک کی حمایت کے طور پر آیا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ "اس میں مہم جوئی کی کوئی گنجائش نہیں، چاہے اس کی قیمت مجھے مستقبل میں کھیل میں شرکت نہ کر کے ہی کیوں نہ ادا کرنی پڑے”۔ دوسری جانب حماس کے ترجمان
حازم قاسم نے ایک بیان میں زور دیا کہ کویتی کھلاڑی محمد العوضی کا یہ حقیقی عرب موقف عرب اور مسلم دنیا کے شعور کی عکاسی کرتا ہے اور اسے اعزاز کی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "یہ اقدام کویتی امیر، حکومت اور عوام کی جانب سے اسرائیلی قبضے کو تسلیم کرنے کو مسترد کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطینی عوام کی مسلسل حمایت اور اپنی سرزمین اور مقدس مقامات کے لیے لڑنے کے حق کی بھی عکاسی کرتا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ کویت کا سرکاری اور عوامی موقف اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ فلسطینی کاز سے عرب اور مسلمانوں کی توجہ ہٹانے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ یاد رہے کہ ٹینس چیمپئن شپ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں منعقد ہوئی تھی جہاں 15 ستمبر 2020 کو اسرائیل-متحدہ عرب امارات امن معاہدے کے تحت امریکہ کی ثالثی میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین تعلقات کو بحال کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے جبکہ اسرائیلی ٹینس ادارے کا ایک کھلاڑی بھی اس چیمپئن شپ میں شریک تھا جس کے ساتھ کویتی کھلاڑی نے کھیلنے سے انکار کر دیا۔
کویت کی قومی اسمبلی کے رکن اسامہ الشاہین نے العوضی کی حمایت میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ "میں سپورٹس اتھارٹی، کویت اولمپک کمیٹی اور ٹینس فیڈریشن کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ہیرو محمد العوضی کو اخلاقی و مادی طور پر عزت دیں”۔ 14 سالہ ٹینس کھلاڑی نے بہت سے سوشل میڈیا صارفین کی حمایت حاصل کی ہے خاص طور پر ٹویٹر پر ان کا نام ایک ٹرینڈنگ ہیش ٹیگ بن گیا تھا۔