کویت اردو نیوز 06 اپریل: انڈونیشیا میں 13 طالبات سے زیادتی کا الزام ثابت ہونے پر اسکول ٹیچر کو سزائے موت دے دی گئی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا کے 36 سالہ اسکول ٹیچر ہیری وراون کو رواں برس فروری میں عمر قید کی سزا دی گئی تھی جس سے ملک کے مذہبی اسکول میں ہونے والے زیادتی کے ان واقعات نے ملک گیر توجہ حاصل کرلی تھی تاہم استغاثہ جس نے ملزم کو سزائے موت دینے کی درخواست کی تھی اسی نے فیصلے کے خلاف اپیل کی۔ مغربی جاوا صوبے میں بنڈونگ ہائی کورٹ کے جج کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم استغاثہ کی درخواست کو قبول کرتے ہیں اور ملزم کو موت کی سزا سناتے ہیں۔ ملزم کی جانب سے بنڈونگ کے اسکول میں طالبات کے ساتھ زیادتی کا انکشاف اس وقت ہوا جب
ایک طالبہ کی فیملی نے پولیس کو اس واقعے کی اطلاع دی۔ طالبہ کے اہل خانہ نے گذشتہ برس پولیس کو بتایا تھا کہ وراون نے ان کی کمسن بیٹی کے ساتھ زیادتی کی جس سے وہ حاملہ ہوگئی۔ گذشتہ ٹرائل کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ وراون نے پانچ سال کے دوران زیادہ تر
اسکالرشپ پر زیرتعلیم غریب خاندان کی طالبات کے ساتھ زیادتی کی۔ ان میں سے زیادتی کا نشانہ بننے والی آخری آٹھ طالبات حاملہ بھی ہوگئیں۔ ملزم نے ماتحت عدالت کے سامنے یہ کہتے ہوئے اپنی سزا میں نرمی کی درخواست کی تھی کہ ’میں اپنے بچوں کے بڑے ہونے تک ان کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں۔ زیادتی کا شکار ہونے والی طالبات کے ایک رشتہ دار نے کا کہنا ہے کہ ’عدالت کے اس فیصلے سے متاثرہ طالبات کو انصاف ملا ہے۔‘ رپورٹ کے مطابق عوامی دباؤ پر حکومت نے سفاک شخص کو موت کی سزا دلوانے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر آج اعلیٰ عدلیہ نے مجرم کی عمر قید کو سزائے موت میں تبدیل کردیا۔