کویت اردو نیوز 30 اپریل: پاکستان میں سعودی عرب کے سفارت خانے نے کہا ہے کہ "جمعرات کو پاکستانی وزراء کے مقدس مقام کے دورے کے دوران نعرے لگانے پر "کچھ” پاکستانی زائرین کو مقدس شہر مدینہ منورہ میں مسجد نبویؐ کی توہین کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
پاکستان کے میڈیا اداروں نے اسلام آباد میں سفارت خانے کے حکام کے حوالے سے بتایا کہ مظاہرین کو سعودی حکام نے "ضابطوں کی خلاف ورزی” اور مقدس مسجد کے تقدس کی "بے حرمتی” کرنے پر حراست میں لے لیا ہے۔ اس واقع پر جس کی پاکستان میں بڑے پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے سعودی عرب کی جانب سے یہ پہلا ردعمل ہے۔ جمعرات کی رات کو غیر مصدقہ اطلاعات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ برطانیہ میں مقیم پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سمیت 150 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم سعودی سفارت خانے نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ
کتنے افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور نہ ہی اس نے ان کی شناخت کی ہے۔ پاکستان کے ایک نجی چینل نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ پولیس کی کارروائی اب بھی جاری ہے جس سے اشارہ ملتا ہے کہ مزید لوگوں کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل مسجد نبویؐ میں افسوسناک مناظر دیکھنے میں آئے جب پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے ساتھی وہاں پہنچے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز کے مطابق مسجد میں موجود پاکستانی زائرین نے وزیراعظم اور ان کے وفد کے ارکان کو دیکھتے ہی ان کے خلاف نعرے بازی شروع کردی۔
ایک اور ویڈیو میں، زائرین کو وفاقی وزراء مریم اورنگزیب اور شاہ زین بگٹی کے خلاف بدتمیزی کرتے اور گالیاں دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ زائرین میں سے ایک کو پیچھے سے بگٹی کے بال کھینچتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ دونوں وزراء کو سعودی گارڈز نے گھیرے میں لے رکھا تھا تاہم شہباز شریف سعودی حکام کے ساتھ شٹل کارٹ میں سوار تھے اور ان کی حفاظت سعودی سکیورٹی افسران کر رہے تھے۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے جمعہ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ نعرہ بازی ایک منصوبہ بند کارروائی تھی اور منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی۔
جمعرات کی رات ہونے والے واقعے کے بعد وزیراعظم اور ان کے وزراء دوبارہ مسجد میں واپس آگئے اور انہوں نے جمعہ کی نماز بھی مسجد میں ادا کی۔ بعد ازاں نعروں کے جواب میں ایک ویڈیو پیغام میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ فعل ایک "منتخب گروپ” نے کیا جبکہ زیادہ تر پاکستانی مقدس مسجد کے تقدس کا احترام کرتے ہیں۔ ’’میں اس واقعے کے ذمہ دار شخص کا نام نہیں لینا چاہتی کیونکہ میں اس مقدس سرزمین کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہتی۔‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسے لوگوں کے لیے رہنمائی کی دعا کی جا سکتی ہے تاہم ہمیں ان طریقوں کو ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا جن سے ان لوگوں نے ہمارے معاشرے کو نقصان پہنچایا ہے اور ہم اسے صرف ایک مثبت رویہ سے ہی ٹھیک کر سکتے ہیں”۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وفد نے ملک و قوم کی سلامتی اور پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے دعا کی۔
وزیراعظم شہباز شریف اپنے دورہ سعودی عرب کے دوسرے روز جمعہ کو سعودی شہر جدہ پہنچے۔ گورنر مکہ خالد بن فیصل آل سعود اور سعودی عرب کے قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر موسیٰ العیبان نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔
دورے کے دوران وزیراعظم سعودی ولی عہد اور دیگر حکام سے ملاقاتیں کریں گے جن میں خاص طور پر اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو آگے بڑھانے اور سعودی عرب میں پاکستانی افرادی قوت کے لیے زیادہ مواقع پیدا کرنے پر توجہ دی جائے گی۔