کویت اردو نیوز 03 نومبر: حقیقی آزادی مارچ میں کنٹینر کے قریب فائرنگ ہوئی ، جس کے نتیجے میں عمران خان زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق حقیقی آزادی مارچ کے وزیرآباد میں داخل ہوتے ہی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کنٹینر کے قریب فائرنگ ہوئی۔
قاتلانہ حملے میں عمران خان سمیت 6 افرادزخمی اور ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔فائرنگ کے بعد مارچ کے دوران بھگدڑ مچ گئی اور کینٹینر پر موجود رہنما بھی گھبرا گئے، فائرنگ کے وقت قافلہ ظفرعلی خان چوک کے قریب پہنچا تھا۔
وزیرصحت پنجاب یاسمین راشد نے بتایا کہ فائرنگ سے عمران خان زخمی ہوئے ہیں، ان کو پیر میں گولی لگی ہے۔ کارکنان عمران خان کو ہاتھوں اٹھا کر کنٹینر سے گاڑی میں لیکر روانہ ہوئے، ٹانگ پر گولی لگنےکے باوجود عمران خان نے مسکراتے ہوئے کارکنوں کو ہاتھ ہلایا اور گاڑی میں سوار ہوئے۔
فائرنگ سے سینیٹر فیصل جاوید ، پی ٹی آئی کے رہنما احمد چٹھہ اور پی ٹی آئی عہدیدار راشد بھی زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔ فائرنگ کے واقعے میں 5 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، فائرنگ سے زخمی ہونیوالوں کو ایمبولینسز کی مدد سے فوری اسپتال منتقل کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فائرنگ کرنیوالے مبینہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ پارٹی چیئرمین عمران خان کو دونوں ٹانگوں میں گولیاں لگی ہیں۔
اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں یاسمین راشد نے بتایا کہ الحمدللہ عمران خان کی صحت بہتر ہے، انہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ یاسمین راشد نے بتایا کہ عمران خان پر فائرنگ کرنے والے دو حملہ آور تھے۔
سابق وزیر اعظم پر وزیر آباد میں حقیقی آزادی مارچ کے دوران مسلح شخص کی جانب سے اس وقت فائرنگ کی گئی جب وہ کنٹینر پر دیگر راہنماؤں کے ساتھ موجود تھے۔ فائرنگ سے 6 افراد زخمی ہوئے جبکہ ایک شخص موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا ہے۔
فائرنگ کے بعد بھگدڑ مچ گئی اور کینٹینر پر موجود رہنما بھی گھبرا گئے۔ فائرنگ کے وقت قافلہ ظفر علی خان چوک کے قریب پہنچا تھا۔ کارکنان عمران خان کو ہاتھوں میں اٹھا کر کنٹینر سے گاڑی میں لے کر روانہ ہوئے۔
دوسری جانب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان پر حقیقی آزادی مارچ کے دوران قاتلانہ حملہ ناکام بنانے والےکارکن کا بیان سامنے آگیا۔
ابتسام نامی کارکن نے اپنے ویڈیو بیان میں بتایا کہ میں کنٹینر کے باہر کھڑا تھا، حملہ آور کو پستول لوڈ کرتے دیکھا اور اس کے دونوں ہاتھ اوپر تھے۔
انہوں نے بتایا کہ حملہ آور کو دیکھتے ہی اس کی طرف بڑھا اور پستول اس کی نیچے کرنے کی کوشش کی، میں نے دیکھا کہ حملہ آور نے پستول اوپر کی میں جھپٹا تو نشانہ نیچے ہوگیا۔ان کا کہنا تھا کہ حملہ آور بھاگا تو پیچھے سے اسے پکڑ لیا اس کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا، فائرنگ کرنے والا کنٹینر سے 10 فٹ دور تھا۔سابق وزیر اعظم پر وزیر آباد میں حقیقی آزادی مارچ کے دوران مسلح شخص کی جانب سے اس وقت فائرنگ کی گئی جب وہ کنٹینر پر دیگر راہنماؤں کے ساتھ موجود تھے۔ فائرنگ سے 6 افراد زخمی ہوئے جبکہ ایک شخص موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔
فائرنگ کے بعد بھگدڑ مچ گئی اور کینٹینر پر موجود رہنما بھی گھبرا گئے۔ فائرنگ کے وقت قافلہ ظفر علی خان چوک کے قریب پہنچا تھا۔ کارکنان عمران خان کو ہاتھوں میں اٹھا کر کنٹینر سے گاڑی میں لے کر روانہ ہوئے۔