کویت اردو نیوز 22 دسمبر: اتوار کو ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کا فائنل دیکھتے ہوئے بیشتر شائقین جذباتی ہو گئے جب قطر کے امیر نے ارجنٹائن کے فاتح کپتان لیونل میسی کے کندھے پر سیاہ اور سونے کی چادر "بشت” ڈال دی۔
فٹ بال ٹرافی اٹھاتے وقت میسی نے جو لباس پہنا وہ 2,200 ڈالر کا ‘بشت’ تھا۔ یہ ایک روایتی عرب گاؤن ہے جو عرب مرد شادیوں، گریجویشن اور سرکاری تقریبات کے لیے پہنتے ہیں جسے احد السالم کمپنی نے بنایا تھا۔ اس اشارے نے سوشل میڈیا پر بین الاقوامی بحث کو جنم دیا ہے کہ آیا یہ مناسب تھا کہ نہیں۔
السالم نے دوحہ کے سوق وقف مارکیٹ میں فیملی کے اسٹور کے قریب ایک کیفے میں ارجنٹائن کو فرانس کو شکست دیتے ہوئے دیکھا۔ السالم نے دو چادریں ورلڈ کپ آفیشلز کے حوالے کیں ایک ارجنٹائن ٹیم کے کپتان میسی جبکہ دوسری فرانسیسی کپتان ہیوگو لوریس کے سائز میں دی۔
انہوں نے اس لمحے کے بارے میں بتایا جب امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے میسی کو چادر پہنائی تھی، "ہمیں نہیں معلوم تھا کہ وہ کس کے لیے ہیں اور میں دنگ رہ گیا۔” السالم نے اپنی کمپنی کے ٹیگ کو پہچان لیا اور اب وہ ورلڈ کپ میں اپنی جیت کا جشن منا رہے ہیں۔
ال سالم اسٹور، جو قطری شاہی خاندان کو طویل عرصے سے بشت فراہم کرتا ہے، عام طور پر ایک دن میں آٹھ سے 10 کپڑے فروخت کرتا ہے۔
السالم نے بتایا کہ پیر کو، فائنل کے اگلے دن، فروخت 150 تک بڑھ گئی، جس میں میسی کی مشہور ترین بیشٹ کی تین کاپیاں بھی شامل تھیں۔ انہوں نے کہا کہ "ایک وقت تو یہ بھی آیا کہ درجنوں گاہک دکان کے باہر انتظار کر رہے تھے جو کہ تقریباً تمام ارجنٹائنی تھے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ شائقین نے جب اس نئے عالمی چیمپئنز کھلاڑیوں کو ورلڈ کپ ٹرافی تھامے اور بشت زیب تن کرتے ہوئے اپنا ترانہ گاتے ہوئے دیکھا تو گاہکوں کا ایک تیز سلسلہ دکان میں شروع ہو گیا۔
ان سب نے امیر قطر کے اشارے کی تعریف کی۔ شائقین نے کہا کہ "ہم سب خوش ہوئے جب ہم نے یہ دیکھا، یہ ایک بادشاہ کی طرف سے دوسرے بادشاہ کو تحفہ تھا” تاہم
کچھ مبصرین، خاص طور پر یورپی مبصرین نے ٹرافی پیش کرتے ہوئے میسی کی شرٹ کو ڈھانپے جانے پر تنقید کی لیکن اس لمحے کو عربی سوشل میڈیا صارفین نے خوش آمدید کہا۔
سالم اور دیگر عرب مبصرین نے وضاحت کی کہ اس کا مقصد میسی کی "عزت” کرنا تھا لیکن اس اشارہ کو غلط سمجھا گیا۔ سالم نے کہا کہ ” عرب روایت کے مابق جب کوئی شیخ کسی شخص کو بشت پہناتا ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ اس شخص کی عزت افزائی اور تعریف کی جارہی ہے”۔
سوئٹزرلینڈ کی لوزان یونیورسٹی میں اسپورٹس سوشیالوجی کی پروفیسر کیرول گومز نے کہا کہ قطر کے لیے یہ ایک "بہت اہم لمحہ” تھا کیونکہ وہ ورلڈ کپ کی تشہیر میں اضافہ چاہتا ہے۔ "یہ تصویریں بڑے پیمانے پر پھیلی ہوئی ہیں، محفوظ ہیں اور دوبارہ جاری کی گئی ہیں”۔
سالم نے کہا کہ جب ورلڈ کپ کے اہلکار ان کے اسٹور پر گئے تو "وہ سب سے ہلکا اور شفاف کپڑا چاہتے تھے”۔ "میں حیران تھا کیونکہ ہم موسم سرما میں ہیں، لہٰذا ایسا لگتا ہے کہ مقصد ارجنٹائن کی وردی دکھانا تھا اور اسے ڈھانپنا نہیں تھا”۔
ال سالم تقریباً پانچ قطری پروڈیوسروں میں سب سے بڑا ہے، جس میں تقریباً 60 درزی ہیں۔ ہر بشت کو بنانے میں ایک ہفتہ لگتا ہے جو کہ سات مرحلوں کی تکمیل سے گزرتا ہے، مختلف کارکنان کے سامنے اور بازوؤں پر سونے کی چوٹی کی مختلف لکیریں شامل ہوتی ہیں۔ میسی کے بشت کے لیے سونے کا دھاگہ جرمنی سے آیا تھا اور نجفی کاٹن کا کپڑا جاپان سے درآمد کیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کے مطابق ارجنٹائن کے فٹ بال سٹار لیونل میسی نے جو عربی چوغہ، جسے ’’بشت‘‘ کہا جاتا ہے، ورلڈ کپ اٹھاتے ہوئے پہنا تھا جبکہ اس کو خریدنے کیلئے ایک ملین ڈالر (3 لاکھ پچاسی ہزار عمانی ریال) کی پیش کش کردی گئی ہے۔
یہ پیشکش عمانی شوریٰ کے سابق رکن احمد البروانی نے کی ہے۔ یاد رہے کہ قطر 2022 ورلڈ کپ کے فائنل میں اتوار کو فرانس کے خلاف ارجنٹائن کی فتح کے بعد قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے 2022 ورلڈ کپ کے بہترین کھلاڑی لیونل میسی کو قطری "بشت” کا تحفہ دیا تھا۔
شیخ تمیم نے ورلڈ کپ پیش کرنے سے پہلے میسی کو یہ "بشت” پہنایا تھا۔ میسی نے ارجنٹائن کی قومی ٹیم کو فرانس کے خلاف فائنل میچ میں فتح دلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔