کویت اردو نیوز،17جون: عمان میں ہندوستانی باشندوں کو اپنے ₹ 2,000 کے کرنسی نوٹوں کو مقامی ایکسچینج ہاؤسز میں تبدیل کروانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کی وجہ سے حکام سے ان کی مایوسی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے جاری کردہ ایک بیان کے بعد ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ₹ 2,000 کے نوٹوں کو گردش سے واپس لے لیا جائے گا۔ عام لوگوں کے پاس 30 ستمبر تک ان نوٹوں کو جمع کرانے یا تبدیل کرنے کا وقت ہے۔
آر بی آئی نے بینکوں کو ہدایت دی کہ وہ ₹ 2,000 مالیت کے بینک نوٹوں کا اجرا فوری طور سے روک دیں۔ تاہم، بل مخصوص تاریخ تک قانونی ٹینڈر کے طور پر جاری رہیں گے۔
عمان میں کرنسی کو قبول نہ کرنے سے متعلق مناسب اطلاع یا اعلانات کی کمی نے ہندوستانی تارکین وطن میں مزید الجھن پیدا کردی ہے۔
سب سے زیادہ متاثرہ افراد بلیو کالر ورکرز ہیں جو ان ایکسچینج ہاؤسز کا دورہ کرنے کے لیے ہی آتے ہیں۔
رمیش پال، ایک ایسا شخص جس نے جس نے گھبرا سے روی تک کا سفر کیا، اپنا تجربہ بتاتے ہوئے کہا، "میرے کزن کا بیٹا 10,000 روپیہ لے کر عمان پہنچا، جس میں ₹2,000 کے نوٹ بھی شامل تھے جو اسے اس کے والد نے اپنی پہلی تنخواہ ملنے تک بیک اپ فنڈ کے طور پر دیے تھے۔ تاہم، جب میں ایکسچینج ہاؤس گیا تو مجھے بغیر کسی معقول وجہ کے انکار کر دیا گیا، حالانکہ میں جانتا ہوں کہ ایکسچینج کی آخری تاریخ 30 ستمبر ہے۔”
رووی میں ایک دکان پر کام کرنے والے لکھنؤ کے ایک کلرک سلطان امیر خان نے مزید کہا، "ایکسچینج ہاؤسز کو اپنے آن لائن پلیٹ فارم یا اخباری اشتہارات کے ذریعے ₹ 2,000 کے کرنسی نوٹ قبول نہ کرنے کی وجوہات کا باضابطہ اعلان کرنا چاہیے۔ وہ عید اور دیوالی کے دوران بڑے پیمانے پر پروموشنز میں مصروف رہتے ہیں، تو اب اس نازک مسئلے پر کیوں توجہ نہیں دی جاتی؟ ان میں سے زیادہ تر صرف سنتے ہی ہیں‘‘۔
سلطان کے ایک دوست، جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس معاملہ پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہندوستانی سفارت خانہ "بدقسمتی سے، اس مسئلے پر توجہ نہیں دے رہا ہے”۔
جب تبصرے کے لیے رابطہ کیا گیا تو مختلف ایکسچینج ہاؤسز، بشمول پورشوتم کانجی، گلوبل منی، اور مصطفیٰ سلطان، نے اسی طرح کے جوابات فراہم کیے، یہ کہتے ہوئے کہ ‘ہم معاملے کو دیکھ رہے ہیں’۔
ویسل ایکسچینج کے جنرل مینیجر ساجی سی تھامس نے اس چیلنج کو تسلیم کرتے ہوئے کہا، "اگر ہم R2,000 نوٹوں کو قبول کرنا شروع کر دیتے ہیں، تو وہ ہمارے پاس ہی جمع ہو جائیں گے کیونکہ ہمارے پاس فی الحال ان کو تبدیل کرنے کے ذرائع کی کمی ہے۔ متبادل کے طور پر، ہندوستانی سفارت خانے کو ہندوستانی حکومت کے ساتھ ملکر اس مسئلے کو حل کرنے اور ایکسچینج ہاؤسز سے کرنسی کی بازیافت کے لیے بات کرنی چاہیے۔‘‘
لوگوں کا مطالبہ ہے کہ باضابطہ اعلان کیا جائے تاکہ معاملے کی وضاحت ہو سکے اور ایکسچینج ہاؤسز کے لیے غیر ضروری سفر کی ضرورت کو ختم کیا جائے۔
ہندوستانی سفارت خانے نے کہا کہ انہوں نے آر بی آئی سے ایکسچینج ہاؤسز کو رہنما ہدایات فراہم کی ہیں۔ ‘دو ہزار روپے کے نوٹ قانونی ٹینڈر ہیں اور انہیں قبول کیا جانا چاہیے۔ تاہم، ہمیں نئی دہلی سے آر بی آئی کی طرف سے جاری کردہ ہدایات کے علاوہ کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئی ہیں۔