کویت اردو نیوز 04 ستمبر: خاندانی کاروبار کے الزامات کے بعد پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے معاون نے اپنا استعفی پیش کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق خاندانی اثاثوں کے خلاف الزامات عائد کرنے کے ایک ہفتہ بعد ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ وہ پاکستان کے وزیر اعظم (ایس اے پی ایم) کے معاون خصوصی کی حیثیت سے استعفیٰ دے رہے ہیں اور جمعہ کو اپنا استعفیٰ پیش کریں گے تاہم عاصم باجوہ نے کہا کہ وہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) اتھارٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے کام جاری رکھیں گے لیکن وزیر اعظم عمران خان نے لیفٹیننٹ جنرل باجوہ کے ذریعہ پیش کردہ استعفیٰ قبول نہیں کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ لیفٹیننٹ جنرل باجوہ کے پیش کردہ ثبوت اور وضاحت سے مطمئن ہیں۔
وزیر اعظم میڈیا آفس کی طرف سے جاری کردہ ایک نیوز ریلیز میں کہا گیا کہ انہوں نے انہیں ایس اے پی ایم کی حیثیت سے کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے پاس اپنے کنبہ کے اثاثوں کے بارے میں تمام دستاویزات موجود ہیں اور وہ کسی بھی عدالتی فورم کے سامنے انہیں اور منی ٹریل پیش کرنے کے لئے تیار ہیں۔
یاد رہے کہ کچھ دن پہلے صحافی احمد نورانی نے ایک ویب سائٹ پر خبر میں الزام لگایا کہ عاصم باجوہ نے اپنی بیوی ، بیٹوں اور بھائیوں کے آف شور کاروبار قائم کرنے کے لئے اپنے دفتروں کا استعمال کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جس سال عاصم باجوہ نے سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں لیفٹیننٹ کرنل کی حیثیت سے کام کرنا شروع کیا تھا باجوہ کے چھوٹے بھائیوں نے 2002 میں پیزا ریستوران کھولا۔
نیوز رپورٹ کے مطابق ندیم باجوہ جس نے پیزا ریستوراں کی فرنچائز کے لئے ڈیلیوری ڈرائیور کی حیثیت سے کام شروع کیا تھا اس کے بھائی اور عاصم باجوہ کی اہلیہ اور بیٹے اب ایک بزنس ایمپائر کے مالک ہیں جس نے 133 ریستوران والی پیزا فرنچائز سمیت چار ممالک میں 99 کمپنیاں قائم کیں جس کی مالیت ایک اندازے کے مطابق 39.9 ملین ڈالر ہے۔
اس خبر میں مزید کہا گیا کہ باجوہ کی اہلیہ شروع سے ہی تمام غیر ملکی کاروبار میں حصہ دارتھی اور اس وقت وہ 82 غیر ملکی کمپنیوں سمیت 85 کمپنیوں سے وابستہ ہے یا اس کا حصہ دار ہے۔
ڈان نیوز کی خبر کے مطابق اس خبر کے منظرعام پر آنے کے فورا بعد ہی عاصم باجوہ نے اپنے اہل خانہ کے اثاثوں سے متعلق الزامات کو سخت الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے انھیں "غلط اور جھوٹ” قرار دیا۔
جمعرات کے روز ایک بیان میں انہوں نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "احمد نورانی کی کسی نامعلوم ویب سائٹ پر خبروں کی سختی سے غلط اور جھوٹی تردید کی گئی ہے۔ "میں نے اپنے اوپر لگائے گئے بے شرم الزامات کی وضاحت کرنے سے دریغ نہیں کیا۔ یہ الزامات میری شبیہہ کو داغدار کرنے کے لئے مجھ پر لگا دیئے گئے ہیں۔”