کویت اردو نیوز 12 اکتوبر: 14 دن دبئی میں قیام اور کویت کے لئے ٹکٹ کا جعلی پیکج لے کر مصری شہریوں کو بڑا دھوکہ ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق مصر کی امیگریشن کی وزیر اور مصری تارکین وطن کے امور کی وزیر نبیلہ مکرم مصری شہریوں کی بیرون ملک مصری اٹارنی جنرل ، کونسلر حمادا الساوی کے ذریعے دائر کی گئی شکایتی درخواست پرتحقیق کررہی ہیں جس میں یہ مدعا سامنے آیا ہے کہ تقریبا 300 مصری شہری دھوکے کا شکار ہوئے ہیں۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ انہیں دو افراد نے کویت براستہ دبئی جانے کے لئےٹکٹ اور قرنطین کے انتظامات کے لئے مدد کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
شکایات کے مطابق ایک ٹورسٹک کمپنی کے مالک جس کی شناخت صرف "ایم اے” کے نام سے ہوئی ہے اور ایک خاتون جس کی شناخت صرف "ڈی ایم” کی حیثیت سے ہے نے ایک سیٹلائٹ ٹی وی چینل اور سوشل میڈیا کے ذریعے کویت میں اپنی ملازمتوں میں واپس آنے میں مدد کی پیش کش کے ذریعہ مصریوں کو دھوکہ دیا۔
اس پیکج میں فلائٹ ریزرویشن، پی سی آر ٹیسٹ اور متحدہ عرب امارات میں 14 دن کے قرنطین کی مدت شامل تھی۔ مصریوں نے شکایت کی ہے کہ انہوں نے کویت واپس جانے کے لئے ملزمان کو 17،000 اور 20،000 مصری پاؤنڈ کے درمیان رقم ادا کی تھی۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ یہ رقم ڈی ایم کی پوری معلومات کے ساتھ ادا کی گئی تھی چاہے وہ بینک ٹرانسفر ہو یا نقد اور یہ ادائیگی ایک معروف ایپلی کیشن کے ذریعہ کی گئی تھی اور یہ کہ تمام ادائیگیوں کو مشتبہ افراد نے سرکاری طور پر تسلیم کیا تھا۔
شکایت کرنے والوں نے یہ بھی بتایا کہ سفر کے دن مذکورہ بالاکمپنی نے مصر سے متحدہ عرب امارات اور کویت جانے والے سفر کے لئے فضائی ٹکٹ جاری کیے تھے۔ مصریوں کے متحدہ عرب امارات کے ہوٹلوں میں دن گزارنے کے بعد اور قرنطین کی مدت پوری کرنے کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ کویت جانے والے ہوائی ٹکٹ جعلی تھے۔
مصریوں نے کمپنی سے رابطہ کیا اور مسئلہ حل کرنے اور ایئر لائن کے منظور شدہ ٹکٹ فراہم کرنے کو کہا لیکن انھیں حیرت ہوئی جب 6 اکتوبر بروز منگل ہوٹل روم ان سے خالی کرنے کو کہا گیا کیونکہ رہائش کا بل کمپنی نے پوری طرح ادا نہیں کیا تھا۔
مزید پڑھیں: 05 بنیادوں پر جزوی کرفیو کا فیصلہ کیا جائے گا
اس کے بعد یہ واضح ہو گیا کہ کمپنی نے اپنا کاروبار بند کردیا تھا اور ملازمین کو فارغ کردیا تھا اورکمپنی کے مالک نے بیان دیا ہے کہ وہ ذمہ دار نہیں ہے اور ہر ایک خود اپنی ذمہ داری قبول کرے جس کے نتیجے میں مصری وزیر امیگریشن کو ان شہریوں کی طرف سے یہ پیغام ملا کہ ان کے پاس اتنی رقم نہیں ہے کہ وہ کویت واپس جاسکیں، نہ مصر لوٹ سکیں اور نہ ہی ہوٹل میں ٹھہر سکیں گے اور یہ کہ کمپنی کے ذریعہ ان کو دھوکہ دیا گیا ہے۔
اس تناظر میں وزیر نبیلہ مکرم نے اٹارنی جنرل اور متحدہ عرب امارات اور کویت میں مصری قونصل خانوں کے ساتھ بات چیت کا آغاز کیا تاکہ اس مسئلے کے حل ہونے تک ان شہریوں کی صورتحال کی پیروی کی جاسکے۔ وزیر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ کویت جانے والے مسافروں کو پورے سفر اور ہوٹل کے لئے فلائٹ ریزرویشن دستاویزات کی جانچ پڑتال کرنی چاہئے۔