کویت اردو نیوز 31 مئی: گزشتہ ماہ مصر بھر میں اس وقت شدید صدمہ کی کیفیت طاری ہوگئی تھی جب ایک ماں نے اپنے پانچ سالہ بچے کو ذبح کردیا تھا۔
اس وقت یہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ اس نے بچے کی لاش کو پکا کر اس کے کچھ حصے کھا لیے تھے۔ ساتھ ہی یہ افواہ بھی پھیلی تھی کہ خاتون کسی نفسیاتی عارضہ میں مبتلا ہے تاہم کیس میں اب نئی پیش رفت سامنے آگئی ہے جس سے معلوم ہوا کہ خاتون کسی ذہنی بیماری کا شکار نہیں تھی۔
شرقیہ گورنری کے فاقوس مرکز سے منسلک ابو شلبی گاؤں میں ہونے والے اس گھناؤنے جرم کے متعلق نئی تفصیلات میں، ملزم ھناء محمد حسن نے انکشاف کیا کہ میں نے سوچ سمجھ کر اس خوف سے اپنے بیٹے کو قتل کیا تھا کہ طلاق کے بعد میرا سابق شوہر اسے اپنے پاس رکھ لے گا۔
مزید پڑھیں: ظالم ماں اپنے ہی 5 سالہ بیٹے کو پکا کر کھا گئی
بچے پر اپنی اجارہ داری قائم رکھنے اور کسی دوسرے کے پاس جانے سے روکنے کے لیے میں نے یہ اقدام کیا۔
ھناء نے بتایا کہ بچے کو مارنے کے لیے ایک کلہاڑی تیار کی جو اس کے گھر میں تھی۔ کھڑکیاں بند کر دیں، اسے اکیلا چھوڑ دیا، اور اس کے سر پر تین وار کر کے اسے قتل کر
دیا۔
مزید پڑھیں: اپنا 5 سالہ بچہ پکا کر کھانے والی عورت کے شوہر نے نیا انکشاف کردیا
پھراپنے جرم کے نشانات کو چھپانے کی کوشش میں لاش کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ لیکن اسے دفن کرنے سے پہلے ہی اسے گرفتار کر لیا گیا۔
مزید برآں تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اس نے کوئی نشہ آور چیز استعمال نہیں کی تھی۔ اس کے گھر سے ضبط کی گئی ادویات میں ذہنی یا اعصابی صحت کے حوالے سے ادویات موجود نہیں تھیں۔
ریجنل کونسل فار مینٹل ہیلتھ کے فارنزک سائیکاٹری ڈیپارٹمنٹ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق خاتون ذہنی اور نفسیاتی طور پر درست ہے اور جرم کے ارتکاب ذمہ دار ہے۔