کویت اردو نیوز : شمالی غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے میں CNN کے پروڈیوسر ابراہیم دہمان کے خاندان کے نو افراد شہید ہو گئے ۔
دہمان مصر میں تھے لیکن بیت لاہیا کے علاقے میں جس عمارت میں ان کے اہل خانہ رہتے تھے وہ اسرائیلی حملے کی زد میں آ گئی۔
ابراہیم دہمان کے چچا کے علاوہ اس کی بیوی، بیٹی اور دو پوتے، ان کے پھوپھا ، پھوپھی اور دو بچے عمارت گرنے سے شہیدہو گئے۔
ابراہیم کے لواحقین میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے جب کہ چند افراد کے اب بھی ملبے تلے دبے ہونے کی اطلاعات ہیں۔
اسی دن ایک اور حملے میں شمالی غزہ کے شہر بیت لاہیا میں ابراہیم کا بچپن کا گھر بھی تباہ ہو گیا جو عمارت سے متصل تھا۔
ابراہیم دہمان نے کہا ہے کہ میں اس گھر کے ہر پتھر اور کونے کو کبھی نہیں بھول سکتا جہاں میں پیدا ہوا، پرورش پائی اور اسی گھر میں میرے بچے پیدا ہوئے۔
سی این این نے رپورٹ کیا کہ ابراہیم بہت پرامن اور سادہ انسان ہیں اور ان کی پوری زندگی صرف کام کرنے اور اپنے بچوں کی پرورش کے لیے وقف تھی۔ ان کا تعلق کسی تنظیم یا گروہ سے نہیں ہے۔
اس سے قبل دہمان کے بھائی نے اسے فون پر بتایا تھا کہ غزہ شہر میں اس کا گھر، جہاں اس کی پیدائش اور پرورش ہوئی، اسرائیلی بمباری سے تباہ ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے تنازع سے چند ماہ قبل اس گھر کی تزئین و آرائش کی تھی اور مجھے اور میرے خاندان کو وہاں کی یادیں وابستہ تھیں۔
بدقسمتی سے، میری تمام یادیں، سامان اور مالکان کے ایوارڈز اور قیمتی سامان جو میں نے اس گھر میں چھوڑا تھا اب ملبے تلے دب چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے گذشتہ ہفتے حماس پر سات روزہ عارضی جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیلی علاقے میں فائرنگ کا الزام عائد کرنے کے بعد غزہ میں دوبارہ لڑائی شروع کر دی تھی۔
حماس اسرائیل جنگ میں سات دن کا وقفہ 24 نومبر کو شروع ہوا، عارضی جنگ بندی میں دو بار توسیع کی گئی تھی ۔
عارضی جنگ بندی کے دوران غزہ میں درجنوں اسرائیلی یرغمالیوں اور سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ کیا گیا اور امدادی سامان کو ساحلی پٹی کے ساتھ غزہ میں داخل ہونے دیا گیاتھا ۔