کویت اردو نیوز،16ستمبر: بھارت میں بھگوان رام کا عظیم الشان مندر جنوری میں شمالی ہندوستان میں ایک ایسی جگہ یعنی بابری مسجد کی جگہ پر کھلے گا جسے ان کی جائے پیدائش تصور کیا جاتا ہے۔
ایودھیا کے شمالی قصبے میں مندر کی تعمیر تکمیل کے قریب ہے اور بھارت کے اکثریتی ہندو آبادی کا خیال ہے کہ یہ جگہ بھگوان رام کی جائے پیدائش ہے اور مغل دور میں مسلمانوں نے اس مقام پر ایک مندر کو مسمار کر کے 1528 میں بابری مسجد کی تعمیر کی تھی۔
1992 میں مشتعل ہندو ہجوم نے بابری مسجد کو مسمار کر دیا تھا جس کے بعد ہندو مسلم فسادات میں تقریباً 2ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں سے زیادہ تر مسلمان تھے۔
اس مقام پر رام مندر کی تعمیر وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی(بی جے پی) کا تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے انتخابی مہم کا مرکزی موضوع رہا ہے۔
ہندو اور مسلم گروپ اس جگہ کی ملکیت کے حوالے سے عدالتوں کے چکر لگا چکے ہیں اور 2019 میں سپریم کورٹ نے زمین ہندوؤں کو دے دی تھی اور مسلمانوں کو الگ پلاٹ الاٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔
شری رام جنم بھومی مندر کی تعمیراتی کمیٹی کے چیئرمین نریپیندر مشرا نے کہا کہ مندر کا گراؤنڈ فلور دسمبر میں تیار ہو جائے گا اور جنوری میں بھگوان رام کی مورتی کی منتقلی کے بعد ہی عقیدت مندوں کو وہاں پوجا پاٹ کی اجازت ہوگی۔
سابق بیورو کریٹ اور مودی کے سابق پرنسپل سیکریٹری نریپیندر مشرا نے کہا کہ وزیراعظم مودی کی جانب سے جنوری کے آخر میں پجاریوں کی طرف سے پوجا کے لیے مدعو کیا گیا ہے جس کے بعد ہی مندر کا افتتاح کیا جائے گا۔
نریپیندر مشرا نے کہا کہ بھارتی انجینئرنگ کمپنی لارسن اینڈ ٹوبرو 70 ایکڑ کے رقبے پر پھیلے کمپلیکس کے اندر 2.67 ایکڑ کی جگہ پر مندر تعمیر کر رہی ہے، جس کا دوسرا اور آخری مرحلہ دسمبر 2025 میں مکمل ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے پر 15 ارب روپے لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور اس کے لیے تمام تر عطیات 4 کروڑ بھارتیوں نے دیے ہیں جس کی کل مالیت 30 ارب روپے سے زیادہ ہے۔