پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں کون سے 11 کھلاڑی کھیلیں یہ فہرست تو اکثر پاکستانیوں کو زبانی یاد ہوتی ہے لیکن دنیا میں کھیلوں کے سب سے بڑے مقابلے میں شرکت کرنے والے 10 پاکستانی ایتھلیٹس کی ایسی ہی ایک فہرست بھی ہے جس کے بارے میں اکثر افراد لا علم ہیں۔
جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں منعقد ہونے والے اولمپکس میں شرکت کے لیے پاکستانی دستے میں شریک چھ ایتھلیٹس ٹوکیو پہنچ چکے ہیں اور بقیہ چار ایتھلیٹس 21 اور 22 جولائی کو پہنچیں گے۔ گذشتہ برس کووڈ 19 کی وبا کے باعث ملتوی ہونے والے ٹوکیو اولمپکس 2020 کی افتتاحی تقریب 23 جولائی کو ہو گی۔ پاکستان کی نمائندگی کرنے والے 22 رکنی دستے میں 10 ایتھلیٹس اور 12 آفیشلز شامل ہیں۔ گذشتہ اولمپکس کی طرح اس مرتبہ بھی پاکستانی ہاکی ٹیم مقابلوں کے لیے کوالیفائی نہیں کر سکی۔ گذشتہ روز ٹوکیو پہنچنے والے چھ ایتھلیٹس میں شوٹنگ کی ٹیم کے تین اور تیراکی کی ٹیم کے دو تیراک شامل ہیں۔ اس کے علاوہ
پاکستان کی بیڈمنٹن کھلاڑی ماحور شہزاد بھی اس دستے کا حصہ ہیں۔ تو جائزہ لیتے ہیں کہ ٹوکیو اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے 10 ایتھلیٹس کون ہیں اور اس سے قبل ان کی کارکردگی کیسی رہی ہے۔
نجمہ پروین (دو سو میٹرز):
دو سو میٹرز ایونٹ میں حصہ لینے والی 30 سال کی ایتھلیٹ نجمہ پروین کا یہ دوسرا اولمپکس ہے۔ اس سے قبل انھوں نے سنہ 2016 کے ریو ڈی جنیرو اولمپکس کے سو میٹرز مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔
فیصل آباد سے تعلق رکھنے والی پاکستان آرمی سے منسلک نجمہ پروین سنہ 2010 سے مختلف ایونٹس میں قومی سطح پر کامیابیاں سمیٹ رہی ہیں اور گذشتہ اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کے باوجود اس مرتبہ ان کی ایونٹ میں وائلڈ کارڈ کے ذریعے شرکت خاصی ڈرامائی رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق کچھ روز قبل ایتھلیٹکس فیڈریشن آف پاکستان نے اولمپکس میں ان کی شرکت واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا تاہم پاکستان اولمپکس فیڈریشن کی جانب سے دوبارہ شامل کروایا گیا۔
سنہ 2019 کی پشاور نیشنل گیمز میں نجمہ پروین نے چھ گولڈ میڈلز حاصل کیے تھے جبکہ اسی سال نیپال میں ہونے والی ساؤتھ ایشین گیمز میں مختلف ایونٹس میں ایک طلائی، دو چاندی اور ایک کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔ انھوں نے ساؤتھ ایشین گیمز کے چار سو میٹرز مقابلوں میں طلائی تمغہ اور دو سو میٹرز ایونٹ میں چاندی کا تمغہ جیتا تھا۔ اسی طرح وہ چار ضرب چار سو ریلے ریس میں چاندی اور چار ضرب سو میٹرز میں کانسی کا تمغہ جیتنے والی پاکستانی ٹیم میں بھی شامل تھیں۔
ارشد ندیم (جیولن تھرو):
چوبیس سال کے ارشد ندیم جیولن تھرو میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ وہ ٹوکیو اولمپکس میں براہ راست کوالیفائی کرنے والے واحد پاکستانی کھلاڑی ہیں۔
سنہ 2019 میں اس وقت کے پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن کے صدر میجر جنرل ریٹائرڈ محمد اکرم ساہی نے بی بی سی اردو کے نامہ نگار عبدالرشید شکور سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ارشد ندیم پاکستان کی تاریخ میں وہ پہلے ایتھلیٹ ہیں جنھوں نے براہ راست اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا ہے ورنہ ہمیشہ پاکستانی ایتھلیٹس وائلڈ کارڈز کی بنیاد پر اولمپکس میں حصہ لیتے آئے ہیں۔
اس کا سبب 2019 میں نیپال میں منعقدہ ساؤتھ ایشین گیمز میں ان کی شاندار کارکردگی ہے جب انھوں نے جیولن تھرو میں 86.29 میٹرز دور نیزہ پھینک کر نہ صرف قومی سطح پر بلکہ ساؤتھ ایشین گیمز کا نیا ریکارڈ قائم کیا تھا اور طلائی تمغہ حاصل کیا تھا۔ پاکستان واپڈا سے منسلک ارشد ندیم کا تعلق میاں چنوں سے ہے۔ انھوں نے سنہ 2018 میں جکارتہ میں منعقدہ ایشین گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔
ارشد سنہ 2017 کی اسلامک سالیڈیرٹی گیمز اور سنہ 2018 کی کامن ویلتھ گیمز میں بھی پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ ارشد ندیم 2019 میں قطر میں ہونے والی ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں بھی پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
ماحور شہزاد (بیڈمنٹن):
ماحور شہزاد بیڈمنٹن کے متعدد بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکی ہیں۔ انھوں نے سنہ 2017 اور 2019 میں ہونے والا پاکستان انٹرنیشنل ایونٹ جیتا تھا۔
گذشتہ سال کینیا میں ہونے والے انٹرنیشنل ایونٹ کے ڈبلز ایونٹ میں وہ پلوشہ بشیر کے ساتھ رنر اپ رہی تھیں۔ بیڈمنٹن کے کھیل کی نگراں عالمی تنظیم بیڈمنٹن ورلڈ فیڈریشن نے جب جولائی 2019 میں کھلاڑیوں کی تازہ ترین درجہ بندی جاری کی تو تاریخ میں پہلی بار ٹاپ 150 کھلاڑیوں میں ایک پاکستانی کھلاڑی ماحُور شہزاد کا نام بھی شامل تھا۔ ماحُور 2019 سے قبل چار برس تک پاکستان کی نمبر ایک بیڈمنٹن کھلاڑی ہیں جبکہ پچھلے تین سال سے وہ نیشنل چیمپیئن بھی ہیں۔
پاکستان انٹرنیشنل بیڈمنٹن ٹورنامنٹ 2017 کے سنگلز میں سونے اور ڈبلز مقابلوں میں کانسی کا تمغہ جیتا جبکہ جنوری 2017 میں نیشنل بیڈمنٹن چیمپیئن شپ کے سنگلز مقابلوں کی فاتح رہیں اور خواتین کے ڈبلز مقابلوں میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔
ماحور جنوبی کوریا میں ہونے والی ایشیئن گیمز 2014 میں پاکستان کی نمائندگی بھی کر چکی ہیں جس کے بعد انھوں نے 2015 اور 2016 میں منعقد ہونے والے آل پاکستان رینکنگ بیڈمنٹن ٹورنامنٹ کے خواتین کے سنگلز مقابلے جیتے جبکہ نیشنل بیڈمنٹن چیمپیئن شپ 2015 میں دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ اُنھوں نے پاکستان انٹرنیشنل 2016 میں دوسری پوزیشن حاصل کی جبکہ 2017 میں منعقد ہونے والے ٹورنامنٹ کی فاتح رہیں۔
شاہ حسین شاہ (جوڈو):
شاہ حسین شاہ جوڈو مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ وہ افتتاحی تقریب میں پاکستانی پرچم کے ساتھ پاکستانی دستے کی قیادت بھی کریں گے۔
وہ پاکستان کے مشہور باکسر حسین شاہ کے بیٹے ہیں جنھوں نے 1988 کے سیول اولمپکس میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔ اس کے بعد سے پاکستان نے اولمپکس میں اب تک کوئی انفرادی میڈل حاصل نہیں کیا۔ 28 سال کے شاہ حسین شاہ اپنے دوسرے اولمپکس مقابلوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ ریو اولمپکس میں بھی پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
شاہ حسین شاہ نے 2014 میں گلاسگو میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں چاندی کا تمغہ جیتا تھا۔ وہ دو مرتبہ ساؤتھ ایشین گیمز میں طلائی تمغے جیت چکے ہیں۔
انھوں نے انسٹاگرام پر ایک پیغام میں لکھا کہ ’مجھے اپنے ملک کا اولمپک ایتھلیٹ ہونے پر فخر ہے۔ میں اپنے والد کی روایت قائم رکھنا چاہتا ہوں۔ یہ میرا دوسرا اولمپکس ہے اور میں نے اس کے لیے بہت کچھ قربان کیا۔ یہ صرف میرے والد کی محنت کی وجہ سے نہیں بلکہ میرے مداحوں کی دعاؤں کے باعث بھی ہے۔‘
طلحہ طالب (ویٹ لفٹنگ 67 کلوگرام کیٹگری):
21 برس کے طلحہ طالب ویٹ لفٹنگ میں 67 کلوگرام کیٹگری میں پاکستان کی نمائندگی کرنے جا رہے ہیں۔ یہ 46 برس بعد پہلا موقع ہے جب کوئی ویٹ لفٹر اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کر رہا ہے۔ آخری مرتبہ سنہ 1976 میں ارشد ملک نے ویٹ لفٹنگ ایونٹ میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔
گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے اس نوجوان ویٹ لفٹر نے حالیہ چند برسوں کے دوران بین الاقوامی سطح پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ سنہ 2018 کے کامن ویلتھ گیمز میں طلحہ طالب نے کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا اور نیا قومی ریکارڈ قائم کیا تھا۔ سنہ 2016 میں ہونے والی کامن ویلتھ یوتھ ویٹ لفٹنگ چیمپیئن شپ میں انھوں نے سونے کا تمغہ جیتا تھا۔
بسمہ خان (تیراکی پچاس میٹرز فری سٹائل):
بسمہ خان سوئمنگ میں پچاس میٹرز فری سٹائل ایونٹ میں حصہ لیں گی۔ وہ اس سے قبل ورلڈ ایکیوٹکس چیمپئن شپ اور ایشین گیمز میں بھی پاکستان کی نمائندگی کر چکی ہیں تاہم ان مقابلوں میں وہ قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں البتہ سنہ 2019 میں ہونے والی ساؤتھ ایشین گیمز میں انھوں نے دو سو میٹرز انفرادی میڈلے میں چاندی کا تمغہ جیتا تھا۔
بسمہ خان کی بڑی بہن کرن خان بھی انٹرنیشنل مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکی ہیں جن میں سنہ 2008 کے بیجینگ اولمپکس بھی شامل ہیں۔
محمد حسیب طارق (تیراکی 100 میٹرز فری سٹائل):
بسمہ کے ساتھ پاکستان کی تیراکی ٹیم کے دوسرے رکن حسیب طارق ہیں جو ٹوکیو اولمپکس میں تیراکی کے سو میٹرز فری سٹائل ایونٹ میں حصہ لیں گے۔ پچیس سال کے حسیب طارق کراچی میں پیدا ہوئے تھے اور وہ اس وقت ملک کے باصلاحیت تیراکوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔
پچھلے چھ برسوں کے دوران حسیب طارق نے قومی چیمپیئن شپ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ سو میٹرز ریس کے قومی ریکارڈ ہولڈر بھی ہیں اور ٹوکیو میں اس کارکردگی کو مزید بہتر کرنے کے لیے خاصے پر امید ہیں۔
پاکستانی شوٹرز:
ٹوکیو اولمپکس میں پاکستان کے تین شوٹرز گلفام جوزف ، غلام مصطفٰی بشیر اور خلیل اختر حصہ لیں گے۔ 19 برس کے گلفام جوزف سو میٹرز ایئر پسٹل ایونٹ میں حصہ لیں گے جبکہ غلام مصطفی بشیر اور خلیل اختر پچیس میٹرز ریپڈ فائر پسٹل ایونٹ میں حصہ لیں گے۔ خلیل اختر اور غلام مصطفی کو اس سال انڈیا میں ہونے والے شوٹنگ ورلڈ کپ میں بھی حصہ لینا تھا لیکن دونوں کو ویزے نہیں مل سکے تھے۔
خلیل اختر سنہ2016 میں گوہاٹی میں منعقدہ ساؤتھ ایشین گیمز میں چاندی کا تمغہ جیت چکے ہیں۔ انھوں نے 2018 میں گولڈ کوسٹ آسٹریلیا میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں چھٹی پوزیشن حاصل کی تھی۔ غلام مصطفیٰ بشیر اولمپک کوٹے پر ٹوکیو اولمپکس میں رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔