کویت اردو نیوز ، 29 اکتوبر 2023: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے ہفتے کے روز کہا کہ ترکی اسرائیل کو دنیا کے سامنے جنگی مجرم کے طور پر متعارف کرائے گا۔
اسرائیل نے ترکی سے اپنے سفارتی عملے کو واپس بلا لیا، اردگان نے کہا کہ اسرائیل کو جنگی مجرم کے طور پر پیش کریں گے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مذکورہ فیصلے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو دھچکا لگا ہے، جنہوں نے گزشتہ سال ہی سفیروں کی دوبارہ تعیناتی پر اتفاق کیا تھا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا کہ ترکی کے غیر سنجیدہ بیانات کے پیش نظر انہوں نے وہاں موجود سفارتی نمائندوں کی واپسی کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل اور ترکی کے تعلقات کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا۔
دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردگان نے ہفتے کے روز کہا کہ ترکی اسرائیل کو دنیا کے سامنے جنگی مجرم کے طور پر متعارف کرائے گا۔
استنبول میں فلسطین کے حق میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اردگان کا کہنا تھا کہ ہم دنیا کے سامنے اسرائیل کو بھی جنگی مجرم قرار دیں گے، ہم اس کی تیاری کر رہے ہیں۔
اردگان نے زور دے کر کہا کہ مغربی دنیا نے اپنے سیاستدانوں اور میڈیا کو غزہ میں بے گناہ لوگوں کے قتل عام کو جواز فراہم کرنے کیلیے متحرک کیااوراسرائیل سنگین جنگی جرائم کاارتکاب کررہا ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ یوکرین خاموشی سے غزہ میں ہزاروں معصوم بچوں کی ہلاکتوں کو دیکھ رہا ہے، روسی جنگ میں ہلاک ہونے والے شہریوں کے لیے مگرمچھ کے آنسو بہا رہا ہے۔
انہوں نےکہاہےکہ میں مغرب سےپوچھ رہاہوں کیاآپ صلیبی جنگ کاایک اورماحول بنادیناچاہتےہیں؟ غزہ میں ہونیوالے قتل عام کےپیچھےاصل مجرم مغرب ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ ہر ملک کو اپنے دفاع کا حق ہے لیکن یہ کہاں کا انصاف ہے؟ کوئی دفاع نہیں لیکن غزہ میں قتل عام جاری ہے، سب جانتے ہیں کہ اسرائیل خطے کا ایک پیادہ ہے، جسے وقت آنے پر قربان کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلاشبہ آگ اور خون کے اس ماحول میں المناک واقعات رونما ہوئے ہیں لیکن ان میں سے کسی کو بھی ایسی مہم کے لیے بہانہ نہیں بنایا جا سکتا جس کا مقصد فلسطینی عوام کی مزاحمت کو مختلف ناموں سے بدنام کرنا ہے۔
اردگان نے کہا کہ "میں نے کہا تھا کہ حماس دہشت گرد تنظیم نہیں ہے اور اسرائیل اس سے بہت پریشان تھا، خطے میں کھیل کے اصل مالک وہ ہیں جو اسرائیلی حکومت کی خواہشات کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ اسرائیل ان کے بغیر ایک قدم بھی نہیں اٹھا سکتا”۔
ترک صدر نے کہا کہ اگر مغرب ایک بار پھر صلیب اور ہلال کی جنگ چاہتا ہے، اگر مغرب نے ایسا کرنے کی کوشش کی تو جان لیں کہ یہ قوم ابھی مری نہیں، ترکی کے لوگ ابھی زندہ ہیں۔
واضح رہے کہ صہیونی فوج نے فضائی اور زمینی آپریشن کرکے حماس کے 150 زیر زمین ٹھکانے تباہ کرنے اور حماس کے فضائی آپریشن کے سربراہ سمیت متعدد کارکنوں کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
حماس نے بھی اسرائیلی فوج پر جوابی حملے کیے اور کئی حملے پسپا کیے گئے، جس کے نتیجے میں اسرائیلی فوج کو بھاری نقصان پہنچا۔