کویت اردو نیوز : گردے ہمارے جسم میں پانی کے فلٹر کی طرح کام کرتے ہیں۔ واٹر فلٹر پانی سے ان مادوں کو نکال دیتا ہے جو ہمارے جسم کے لیے نقصان دہ ہیں اور ہمارے گردے بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔ گردے خون کو فلٹر کرتے ہیں، جسم سے زہریلے مادوں اور اضافی سیال کو نکالتے ہیں جبکہ پوٹاشیم، سوڈیم و دیگر غذائی اجزاء کی سطح کو متوازن کرتے ہیں۔
اس کے ساتھ گردے ایسے ہارمونز بھی بناتے ہیں جو بلڈ پریشر سے لے کر ہڈیوں کی مضبوطی تک ہر چیز میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، سادہ الفاظ میں گردے بہت اہم ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 10 میں سے ایک شخص گردے کی دائمی بیماری کا شکار ہے جس کی وجہ سے جسم میں سیال اور دیگر مواد جمع ہو جاتا ہے۔
چند عام چیزیں یا عادات گردے کی بیماری کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔ یہ بظاہر بہت عام اور بے ضرر عادات یا چیزیں ہیں لیکن یہ گردوں کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہیں۔
پروسیس فوڈز کا زیادہ استعمال
زیادہ تر پراسیسڈ فوڈز میں نمک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو کہ نہ صرف دل کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ گردے کے مسائل کا خطرہ بھی بڑھا دیتا ہے۔ جب ہم زیادہ نمک کھاتے ہیں تو جسم اسے پیشاب کے ذریعے خارج کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن نمک کے ساتھ ساتھ کیلشیم بھی ضرورت سے زیادہ خارج ہوتا ہے ، جس سے گردے میں پتھری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
بلڈ پریشر
ہائی بلڈ پریشر جسم کے دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ گردوں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ گردوں میں خون کی شریانوں کی تعداد کافی زیادہ ہوتی ہے اور بلڈ پریشر بڑھنے سے شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے جس سے گردوں کا کام متاثر ہوتا ہے۔ شریانوں کی صحت کو پہنچنے والے نقصان کا براہ راست اثر گردوں پر بھی پڑتا ہے۔
تمباکو نوشی
سگریٹ نوشی نہ صرف کینسر کا خطرہ بڑھاتی ہے بلکہ گردے کی صحت کو بھی متاثر کرتی ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سگریٹ نوشی سے گردے کے کینسر کا خطرہ 40 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ اس کے ساتھ سگریٹ نوشی سے خون کی شریانوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے جس سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے ۔
پیاس لگنے پر پانی نہ پینا
گردوں کو صحیح طریقے سے کام کرنے کے لیے پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ پانی نہ پینا گردوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ پانی نہ پینے سے گردے کے اندر چھوٹے چھوٹے فلٹرز بند ہوجاتے ہیں جس سے گردے کی پتھری اور انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق دن میں 4 سے 6 گلاس پانی پینا بھی گردوں کی صحت کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے جب کہ ڈی ہائیڈریشن کی وجہ سے جسم کو بلڈ پریشر کو نارمل رکھنے کے لیے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے جس کی وجہ سے گردے زیادہ خون پمپ کرتے ہیں۔
درد کش ادویات کا زیادہ استعمال
جسمانی درد کو روکنے کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کا زیادہ استعمال گردوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ان ادویات کے استعمال سے گردوں میں خون کی روانی کم ہو جاتی ہے ۔اس لیے ان درد کش ادویات کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کرنا چاہیے۔
سپلیمنٹس کو محفوظ سمجھنا
طبی ماہرین کے مطابق کئی جڑی بوٹیوں کی ادویات نقصان دہ ہوتی ہیں اور گردوں کو متاثر کرتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ سپلیمنٹس کا استعمال ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورے سے کیا جانا چاہیے اور کوئی بھی نیا سپلیمنٹ استعمال کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔
جسمانی وزن کو نظر انداز کرنا
زیادہ جسمانی وزن جسم پر تناؤ بڑھاتا ہے جبکہ موٹاپا ٹائپ ٹو ذیابیطس ہونے کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے۔ ذیابیطس سے گردوں کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ذیابیطس کے شکار افراد کو انسولین کا مسئلہ ہوتا ہے جس سے ورم اور گردوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
میٹھے مشروبات
سوڈا یا سافٹ ڈرنکس کا استعمال بھی گردوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سوڈا اور میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال گردے کی دائمی بیماری کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔
شراب
الکحل گردوں کے ساتھ ساتھ جسم کے دیگر اعضاء کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ اس کی وجہ سے گردے کی دائمی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔